جموں و کشمیر ایل جی انتظامیہ Jammu and Kashmir LG Administration کی جانب سے گزشتہ سال 148 برس قدیم سرکاری روایت دربا مو کو منسوخ کیا گیاتھا۔ تاہم گزشتہ دنوں خاموشی سے اس روایت کو بحال کردیاگیا ہے اور کسی کو اس کی خبر بھی نہیں ہوئی۔
حکام کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے اس دور میں روایتی دربار مو Darbar Move سے انتظامیہ کو ہر چھ ماہ کے بعد دو سو کروڑ روپے کا خرچ برداشت کرنا پڑتا ہے۔
انتظامیہ نے کہا ہے کہ دربار مو کے بجائے انہوں نے آن لائن موڈ کے ذریعہ یونین ٹریٹری کے دونوں دارالحکومتوں میں سکریٹریٹ کام کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے حکومت کو دو کروڑ روپے کی بچت ہوگی اور تقریباً تین ہزار ملازمین کو منتقل کرنے کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی۔
انتظامیہ کے اس فیصلے پر عوام کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔ لیکن جموں کے تاجر دربار مو کی منسوخی کی وجہ سے سے حکام سے ناراض تھے۔
انکا کہنا تھا کہ دربار مو کے ساتھ کشمیری ملازمین کے اہل خانہ بھی جموں منتقل ہورہے تھے جس سے انکا کاروبار چل رہا تھا-
وہیں اس فیصلے پر جموں کی چندسیاسی جماعتوں اور تجار نے مظاہرے بھی کئے تھے۔
تاہم وادی میں اس فیصلے پر عوامی و سیاسی حلقوں میں کئی شبہات نے جنم دیا۔
بیشتر حلقوں نے اس کو دفعہ 370 کی منسوخی سے منسلک کرکے کہا کہ یہ کشمیر کے لوگوں کو بے اختیار بنانےکی یہ سازش ہے۔ جبکہ حکام مستقبل میں سکریٹریٹ کو جموں منتقل کریں گے-
گزشتہ دنوں دربار مو کی منتقلی سے ملازمین بھی پریشان تھے کیوں کہ چند ماہ قبل انہیں جموں میں سرکاری رہائش خالی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
وادی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ پانچ اگست کے بعد انتظامیہ اپنے کسی بھی فیصلے پر سنجیدہ نہیں ہے۔ اور انتظامیہ کو اپنی ہی فیصلوں پرنظر ثانی کر کے اسے واپس لینا پڑ رہا ہے۔
انکا کہنا ہے کہ دربا مئو پر متضاد حکمنامے جاری کرنے سے عوام میں تذبذب پیدا ہوگیا ہے۔ تاہم جموں میں اس فیصلہ سے لوگ اطمینان ظاہر کررہے ہیں۔
انکا کہنا ہے کہ دربا مو کی بحالی سے جموں اور کشمیر کے کے درمیان آپسی تعلقات بڑھینگے۔
یاد رہے کہ دربار مو کی چھ ماہی منتقلی ڈوگرہ راج سے جموں و کشمیر میں چل رہی ہے جس سے ہر چھ ماہ کے بعد سول سکریٹریٹ سرینگر سے جموں اور جموں سے سرینگر منتقل کیا جارہا تھا-
مزید پڑھیں:دربار مو کی قدیم روایت منسوخ، کاروباری طبقہ مایوس
اس ضمن میں حکام یا سکریٹریٹ ملازمین یونین کے صدر نے بات کرنے سے انکار کیا-