کورونا وائرس کی پہلی اور دوسری لہر کے دوران ذہنی امراض میں مبتلا تقریبا 4 ہزار مریضوں کا علاج ڈیلی میڈیسن کے ذریعے کیا گیا، جن میں 1938 خواتین اور 1538 مرد شامل ہیں۔
تقریبا 4 ہزار مریضوں پر کی گئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگست 2020 سے جنوری 2021 تک ماہر نفسیات سے رابطہ کرنے والے مریضوں میں سے 45.6 فیصد مریض ذہنی دباؤ، 18.5 فیصد اینگزائٹی اور 342 مریض اضطرابی کیفیت کے شکار تھے۔
گزشتہ برس جن لوگوں کے کورونا ٹسٹ مثبت آتے تھے ان کے چہروں پر مایوسی طاری ہوجاتی تھی اور جن کا ٹسٹ منفی آتے تھے لازمی طور پر وہ مثبت آئے افراد سے دور بھاگ جاتے ہیں۔ کیونکہ لوگ اس وبا سے بے حد خوف زدہ تھے۔ اس صورتحال کے بیچ اینگزائٹی و دیگر ذہنی امراض میں مبتلا ہوئے مریضوں میں بے حد اضافہ درج کیا گیا۔ ایسے میں لوگوں کے ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے لیے ٹیلی سائیکٹری کے ذریعے ماہر نفسیات نے مثبت رول ادا کیا۔
اعداد شمار کے مطابق 6 ماہ کے دوران طبی امداد حاصل کرنے والے مریضوں میں 396کی تعداد 20 برس سے کم عمر اور 176 کی عمر 20سے 40 برس کے درمیان ہے۔جبکہ 1990 مریضوں کی تعداد 40 سے 60 برس کے درمیان تھی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ان میں سے 144 مریضوں کو دوا کی ضرورت نہیں پڑی ہے۔ لیکن بقیہ مریضوں کو ایک یا اس سے زیادہ دواؤں کی ضرورت پڑی۔
اس تعلق سے ڈاکٹر مقبول نے بتایا کہ 'اب اہسپتال میں معمول کے مطابق او پی ڈی بحال ہوچکی ہے تاہم موسم سرما کے دوران ان دور دراز علاقوں کے مریض فون پر ڈاکٹر صاحبان رابطہ کرسکتے ہیں، جو کہ اہسپتال پہنچ نہیں سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارت میں کورونا کے 12,514 نئے کیسز
مئی 2020 میں انڈین سائیکٹری سوسائٹی اور ٹیلی میڈیسن سوسائٹی آف انڈیا نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز کشمیر کے اشتراک سے ملک میں ذہنی مریضوں کو فون پر علاج فراہم کرنے کے لیے قوائد وضوابط ترتیب دییے اور ذہنی مرض میں مبتلا مریضوں کا علاج کیا گیا۔