حالیہ دنوں ہی جموں و کشمیر انتظامیہ نے پنچایتی ممبران کے لئے 'پنچانتی راج کو مستحکم بنانے' پر ایک بڑا پروگرام منعقد کیا گیا،جس میں لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا مہمان خصوصی تھے۔
رواں دنوں سے درجنوں مرکزی وزراء جموں و کشمیر کے دورے پر ہیں،جو پنچایتی ممبران کے ساتھ مختلف اضلاع میں ملاقات کر رہے ہیں اور ضلع ترقیاتی پروگرامز کے متعلق ان کو جانکاری دی جارہی ہے۔
وادی کشمیر کے پنچایتی ممبران ان پروگرامز میں اگر شرکت کر رہے لیکن وہ انتظامیہ سے مطمئن نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ ان کے مسائل حل نہیں کر ہے ہیں نہ ہی ان کے اختیارات پر افسران ان کے معاملے نمٹا نہیں رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کی جموں و کشمیر میں بیوروکریٹس ان کو وہ حق نہیں دے رہے ہیں جن کا وعدہ ان کے ساتھ کیا گیا۔
ہم اپ کو بتادیں جموں و کشمیر میں نومبر 2018 میں پینچانتی انتخابات منعقد ہوئے تھے جن میں سیاسی و سماجی کارکنان نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اور منتخب ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں:عسکریت پسندی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا: منوج سنہا
تاہم وادی میں نامساعد حالات کے سبب متعدد پنچایتی حلقوں میں نہ ہی انتخابات ہوئے تھے اور نہ ہی ان حلقوں میں کوئی امیدوار انتخابات میں کھڑا ہوا تھا لیکن جو بھی منتخب ہوئے تھے وہ بھی انتظامیہ سے خفا ہی لگ رہے ہیں۔
ایک طرف انتظامیہ یہ دعوہ کر رہی ہے کہ پنچایتی و ڈی ڈی سی انتخابات سے جموں وکشمیر میں جمہوریت مضبوط بھی ہوئی اور ترقیاتی کاموں میں بھی سرعت آئی ہوئی ہے وہیں دوسری جانب منتخب ممبران جمون و کشمیر انتاطمیہ سے نالان ہے۔