گزشتہ برسوں کے دوران وادی کشمیر میں نوجوانوں میں منشیات کا استعمالDrug Addition In Kashmir بڑھا ہی نہیں ہے بلکہ جانکاروں کی مانیں تو ہیروئن کا کاروبار ایک صنعت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ ہیرون کے استعمال سے جہاں نوجوان نسل بری طرح متاثر ہورہی ہے وہیں اس نشے کو انجیکشن کی صورت میں لینا عام سی بات ہوگی ہے، جس کے چلتے اب منشیات کا عادی ہر تیسرا نوجوان ہیپاٹائٹس سی Heroin Addiction Lead to Hepatitis C کا شکار ہو رہا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز Institute of Mental Health and Neurosciences کے اعداد و شمار کے مطابق ہیروئن کی لت میں مبتلا تقریباً 70 فیصد ہیپاٹائٹس سی کی بیماری کی زد میں آچکے ہیں۔ ہیروئن کا انجیکشن لگاتے وقت سوئی باٹنے کی وجہ سے ہیپاٹاٹس سی سے نشہ کرنے والوں کے جگر متاثر ہو رہے ہیں ۔جب کہ ایچ آئی وی کے امکانات بھی ہیں۔
منشیات کے عادی رہ چکے نوجوان کہتے ہیں کہ یہ دو برس سے دوستوں کے ذریعے منشیات کی لت کا شکار ہوگئے ہیں۔ اب ہیروئن چھڑانے میں کامیابی تو ملی لیکن ابھی زندگی پٹری پر مکمل طور واپس نہیں آسکی ہے۔
ان کا کہنا کہ منشیات کا نشہ ایک ایسا دھیمک ہے جو سکون حاصل کرنے کے دھوکے سے شروع تو کیا جاتا ہے لیکن یہ انسان کو تباہی کی دہلیز تک لا کھڑا کر دیتا ہے۔
منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں ہورہے اضافے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ہر روز 10 سے 15 نئے منشیات کے عادی ہسپتال علاج کی خاطر لائے جاتے ہیں جن میں ان نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے جو کہ ہیروئن کا استعمال فائل یا انجیکشن کی صورت میں کرتے ہیں۔
جی ایم سی سرینگر کے ڈرگ ڈی ایڈیکشن سنٹر GMC Srinagar Drug De-addiction Center کے انچارج ڈاکٹر یاسر راتھر Dr Yasir Rather کہتے ہیں کہ سنہ 2012 میں تقریبا 100 نشے کے مریضوں کی تشخیص عمل میں لائی گئی تھی لیکن اب نشہ بازوں کی تعداد میں اس قدر اضافہ دیکھا جارہا ہے کہ ہستپال میں روزانہ اوسطاً 50 نشے کے مریضوں کی تشخیص کی جاتی ہے۔اس دوران گزشتہ دو برسوں کے دوران 8 ہزار سے زائد نشے کے عادی افراد ہسپتال علاج کے لئے آئے ہیں، جن میں اکثر کی عمر 15 سے 30 سال کے درمیان تھی۔
نشہ کرنا صرف سماج میں عیش پرستوں میں عام نہیں ہے بلکہ ہر طبقے کے نوجوان اس میں مبتلا ہورہے ہیں۔ یہاں تک کہ اب جواں سال لڑکیاں بھی نشہ کررہی ہیں۔ کچھ عرصے سے وادیٔ کشمیر ہیروئن اور براؤن شوگر آسانی سے دستاب ہونے لگا ہے جس وجہ سے نوجوان ان نشہ آور چیزوں کا استعمال انجیکشن کی صورت میں زیادہ کرنے لگے ہیں۔ جو کہ نہ صرف جان لیوا ہے بلکہ ایک خطرناک رجحان بھی ہے۔