قومی تحکیقاتی ایجینسی کے جانب سے بدھ کے روز جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'گذشتہ روز سرینگر، پلوامہ اور شوپیاں میں کُل 16 مقامات پر چھاپا مارا گیا۔'
چھاپوں کے دوران چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن کی شناخت چھتبال کے وسیم صوفی، شرگری کے رہنے والے طارق احمد ڈار، پریمپورا کے بلال احمد میر اور راجوری کدال کے طارق احمد بافاندا کے طور پر ہوئی ہے۔'
معاملے کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بیان میں کہا گیا کہ 'یہ کیس لشکر طیبہ، جیش محمد، حزب المجاہدین، البدر اور ان سے وابستہ تنظیموں جیسے دی ریزسٹنس فرنٹ، پیپلز اینٹی فاشسٹ فورسز وغیرہ سے متعلق ہے۔'
ان تنظیمیوں کے کیڈروں پر جموں و کشمیر اور نئی دہلی سمیت دیگر بڑے شہروں میں پرتشدد عسکریت پسندانہ کارروائیاں کرنے کے لیے فزیکل اور سائبر اسپیس میں سازش رچنے کا الزام ہے۔
اس کے علاوہ مزید کہا گیا ہے کہ 'یہ عسکریت پسند عام شہریوں اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت میں بھی شامل تھے جس وجہ سے علاقے میں خوف کا ماحول بنا ہوا تھا۔ ان تفصیلات کے پیش نظر ایجینسی نے RC 29/2021/NIA/DLI معاملہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔'
یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر: 30 گھنٹوں میں 5 فوجی اہلکار اور 7 عسکریت پسند ہلاک
این آئی اے کے مطابق گذشتہ روز چھاپے ماری کے دوران کئی الیکٹرونک آلات، دستاویز اور چند فنانشیل ٹرانزیکشن کی تفصیلات بھی برآمد کی گئی ہیں۔ این آئی اے کا دعویٰ ہے کہ گرفتار شدہ افراد عسکریت پسندوں کو لاجسٹک اور دیگر سپورٹ فراہم کرتے تھے۔