جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں آج اس وقت ہندو مسلم بھائی چارے کی مثال پیش کی گئی، جب ایک پنڈت خاتون کی آخری رسومات میں مسلم کمیونٹی کے ساتھ ساتھ سکھ طبقے سے وابسطہ افراد نے بھی شرکت Muslim join in last rites of Pandit woman کی۔
تفصیلات کے مطابق ترال کے پائین میں گزشتہ شب شِشی رینہ زوجہ ناتھ جی رینہ کی وفات ہوگئی، جس کے بعد علاقے میں جب یہ خبر پھیلی تو مقامی مسلمانوں نے پنڈت کے گھر پہنچ کر ان کے لواحقین کے غم میں شریک ہوئے۔
اس موقع پر نہ صرف مسلم مرد بلکہ خواتین کی ایک بڑی تعداد نے بھی پنڈت خاتون کے گھر پہنچ کر تعزیت کی، مقامی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ سکھ اقلیتی طبقے سے وابسطہ لوگوں نے بھی آخری رسومات میں شرکت کی۔
اسٹیزن کونسل ترال کے سربراہ فاروق ترالی نے بتایا کہ پنڈت خاتون کی وفات پر مقامی مسلمانوں نے متاثرہ خاندان کی تعزیت کی۔
یہ بھی پڑھیں: بانڈی پورہ: کشمیری پنڈت خاتون کی آخری رسومات میں مسلمانوں کی شرکت
انھوں نے کہا کہ اس خاندان نے ہجرت نہیں کی جس کی وجہ سے مسلمانوں نے اخلاقی طور پر اس بات کو محسوس کیا اور اس کے آخری رسومات میں شرکت کی جس کے لیے ہماری وادی مہشور ہے۔
کاکاجی نامی پنڈت نے بتایا کہ کچھ عناصر نے ہمیشہ کشمیریت کو بدنام کرنے کے لیے سازش رچتے رہتے ہیں لیکن ہمارا بھائی چارہ اتنا مظبوط ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت ہمارے رشتے کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔
انھوں نے کہا کہ آج ترال کی عوام نے جس طرح سے پنڈت خاتون کی وفات پر تمام انتظامات کیے ہیں وہ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ کشمیریت ابھی بھی زندہ ہے۔