جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر انتظامیہ کی شدید تنقید کرتے ہوئے Mehbooba Slam Changes in J&K Land Use Policy کہا ہے کہ زرعی قوانین کی تبدیلی کے متعلق نئی پالیسی میں جموں کشمیر کی آبادیاتی تناسب کی تبدیلی اصل مقصد ہے۔
محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا جموں وکشمیر انتظامیہ کے ایسے فیصلوں سے جموں و کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو بدلنے کی ایک کڑی ہے اور ترقی کے نام پر یہ ایک فریب ہے۔
وہیں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بھی ٹویٹ کر کے اس پالیسی کی مخالفت کی۔
انہوں نے کہا کہ زرعی اراضی کو غیر زرعی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے لیے جموں وکشمیر انتطامیہ کی جانب سے نئی قوانین سے سنگین نتائج مرطب ہونگے۔انہوں نے کہا کہ اس حکم نامے نے جموں و کشمیر میں پھر سے آبادیاتی تبدیلی کے خدشات کو جنم دیا ہے۔
عمر عبداللہ نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ غیر زرعی مقاصد کے لیے زرعی اراضی کے استعمال کی اجازت دینا جموں و کشمیر میں اصلاحات کے تابوت میں ایک اور کیل ہے۔ یہ تاریخی اصلاحات سے جموں و کشمیر میں اور غربت ہوگی اور اس سے جموں و کشمیر کے لوگوں کی غذائی تحفظ کو بھی خطرہ لاحق ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ زمین کے استعمال کے اس تبادلے کے لیے 15 سالہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کی بھی ضرورت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا کی صدارت میں انتظامی کونسلJammu and Kashmir Administrative Council نے جمعرات کو زرعی اراضی کو غیر زرعی میں تبدیل کرنے کے لیے نئی پالیسی کو منظور دے دی ہے۔
اس پالیسی سے یونین ٹریٹری میں زرعی قوانین میں تبدیلی کرکے زرعی زمین کو غیر زرعی امور کے لیے استعمال کرنے کا عمل آسان بنایا ہے۔
کونسل نے ضلع مجسٹریٹ کو اختیارات دیے گئے ہیں کہ وہ تیس روز کے اندر اراضی کی تبدیلی کے متعلق درخواست کو منظور کرے۔
انتظامیہ کے مطابق سابق ریاست کی تنظیم نو کے بعد لینڈ ریونیو ایکٹ میں قانون سازی کی تبدیلیوں کے بعد اِن ضابطوں کی ضرورت پڑی تھی۔
میٹنگ میں لیفٹیننٹ گورنر کے مشیران فاروق خان اور راجیو رائے بھٹناگر ، چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا اور لیفٹیننٹ گورنر کے پرنسپل سیکرٹری نتیشور کمار نے شرکت کی۔
نئے ضوابط کے تحت ضلع کلکٹر کو اِختیار دیا گیا ہے کہ وہ زمین کے اِستعمال میں زرعی سے غیر زرعی مقاصد میں تبدیلی کی اجازت اس طریقہ کار کے مطابق دے جس کو بورڈ آف ریونیو کے ذریعہ مطلع کیا جائے۔ اس کی اِجازت درخواست داخل کرنے کے 30 دنوں کے اندر دی جانی چاہئے۔
سٹیمپس ایکٹ کے تحت مطلع شدہ زمین کی مارکیٹ ویلیو کے 5 فیصد کی فیس کے عوض 12½سٹینڈرڈ ایکڑ تک اراضی کی اجازت دینے کے اختیارات ضلع کلکٹر کو سونپے گئے ہیں۔
ضابطے درخواست دہندہ کو اختیار دیتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں ضلع کلکٹر کے جاری کردہ حکم کی تاریخ سے ایک سال کے اندر اجازت یافتہ زمین پر غیر زرعی استعمال شروع کرے۔
اس فیصلے کا مقصد اس جموں وکشمیر یوٹی میں صنعتی اور خدمات کے شعبے کی منظم ترقی کو فروغ دینے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے علاوہ اناج کی وافر مقدار میں پیداوار کو یقینی بنانا ہے۔
اس سے یوٹی ایک سرمایہ کار دوست ماحولیات کے نظام میں بزنس ریفارمس ایکشن پلان (کاروبار کرنے میں آسانی) کے تحت تبدیلی کی اجازت دینے اور تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے میں ملک کی سرکردہ ریاستوں کے برابر ہوگا۔
دفعہ 370کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں تنظیم نو قانون 2019 کے تحت انتظامیہ نے نئے زرعی قوانین کو جموں و کشمیر میں لاگو کیا ہے۔
ہم آپ کو بتادیں کہ سیاسی جماعتوں نے متعدد بار یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ نئی صنعت کاری کی پالسی اور لینڈ بینک کے قیام سے مرکزی سرکار جموں و کشمیر بالخصوص وادی میں آبادیاتی تناسب کی تبدیلی کرنا چاہتی ہے۔