جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیمکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کو انتظامیہ نے بدھ کے روز سرینگر میں ہو رہے احتجاج میں حصہ نہیں لینے دیا۔
آج صبح سے سرینگر کی پریس کولونی میں حیدر پورہ تصادم کے دوران ہلاک ہوئے شہریوں کی جانب سے احتجاج جاری ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ 'میں ابھی سے کچھ دیر قبل جموں سے سرینگر پہنچی اور جب سرینگر ہوائی اڈے سے احتجاج میں حصہ لینے کے لیے میں روانہ ہورہی تھی تبھی مجھے روک دیا گیا'۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "پولیس نے بریکیڈ لگائے اور میری گاڑیوں کو پریس کالونی کی جانب نہیں جانے دیا ۔"
واضح رہے کہ پیر کی شام پولیس نے سرینگر کے حیدر پورہ علاقے میں ہوئی تصادم آرائی کے دوران چار افراد کو ہلاک کرنے کا دعوہ کیا تھا۔ پولیس کے مطابق ہلاک کیے گئے افراد میں ایک غیر ملکی عسکریت پسند حیدر، اس کا ساتھی عمیر، عسکری معاون ڈاکٹر مدثر گلُ اور ایک بلڈنگ کا مالک محمد الطاف بٹ شامل ہیں۔
وہیں عامر، الطاف اور مدثر کے لواحقین نے پولیس کے دعووں کو بےبنیاد قرار دیتے ہوئے انصاف اور لاشوں کی مانگ کی ہے۔