کشمیر کے صحافیوں کے ساتھ ساتھ جموں کے مختلف صحافیوں نے کشمیر پریس کلب Kashmir Press Club پر نئی 3 رکنی کمیٹی کے کنٹرول کو غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے اس عمل کی نکتہ چینی کی ہے۔ کشمیر کی کئی صحافتی انجمنوں نے کشمیر پریس کلب پر سنیچر کو نئی 3 رکنی انتظامی باڈی کے کنٹرول کو جبری اور من مانی Forcible Takeover of Kashmir Press Club سے تعبیر کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ تاہم اب جموں کے صحافیوں نے بھی اس پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جموں کشمیر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ پریس کی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔
جموں پریس کلب کے سابق سکریٹری سہیل کاظمی نے کہا کہ 'یہ حددرجہ افسوس کی بات ہے کہ کشمیر پریس کلب پر چند لوگوں نے قبضہ کیا'۔ انہوں نے کہا کہ 'کشمیر پریس کلب یا جموں پریس کلب کے منتظمین کو چاہیے کہ وہ صحافیوں کی بہبودی کے لیے کام کریں'۔
- مزید پڑھیں: Journalist body on Kashmir Press Club: کشمیر پریس کلب معاملے پر انجمن اردو صحافت کا ردعمل
کشمیر ٹائمز کی مدیر اعلی انورادھا بسین نے جموں کشمیر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'جموں کشمیر انتظامیہ بھی اس میں کہیں نہ کہیں شامل ہے'۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر پریس کلب کے معاملات میں دخل دینا اچھا نہیں ہے، اس طرح سے صحافی کی آزادی پر اثر پڑتا ہے۔