ETV Bharat / city

دو پولیس اہلکاروں سمیت چھ سرکاری ملازمین نوکری سے برطرف

جموں و کشمیر انتظامیہ نے چھ سرکاری ملازمین کو ملک مخالف سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر نوکری سے برخاست کردیا ہے۔ ان چھ ملازمین میں دو پولیس اہکار، دو اساتذہ، ایک محکمۂ جنگلات کا ملازم اور ایک محکمۂ تعمیرات عامہ میں تعینات ملازم شامل ہے۔

دو پولیس اہلکاروں سمیت چھ سرکاری ملازمین نوکری سے برطرف
دو پولیس اہلکاروں سمیت چھ سرکاری ملازمین نوکری سے برطرف
author img

By

Published : Sep 22, 2021, 4:56 PM IST

جموں و کشمیر انتظامیہ نے چھ سرکاری ملازمین کو عسکریت پسندوں کی مالی معاونت کے الزام میں نوکری سے نکال دیا ہے۔ ان ملازمین کا تعلق کشتواڑ، پونچھ، اننت ناگ، بارہمولہ اور بڈگام سے ہے۔
وہیں جموں و کشمیر انتظامیہ نے ابھی تک ان ملازمین کو برخاست کرنے پر کوئی تفصیل فراہم نہیں کی ہے۔ تاہم بتایا جاتا ہے کہ عسکریت پسندی سے منسلک ہونے اور ملک مخالف سرگرمیوں پر ان کو نوکری سے نکالا گیا ہے۔
ان ملازمین میں ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ علاقے کے حامد وانی جو پیشے سے ایک استاد ہے، ضلع کشتواڑ سے جعفر حسین بٹ(کانسٹیبل) اور محمد رفیع بٹ(جونیئر اسسٹینٹ)محکمۂ تعمیرات عامہ، ضلع بارہمولہ کے لیاقت علی کاکرو پیشے سے استاد، ضلع پونچھ سے طارق محمود کوہلی(رینج آفیسر) محکمۂ جنگلات اور ضلع بڈگام سے شوکت احمد خان جو پولیس کانسٹیبل ہے ان میں شامل ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل انتظامیہ نے 17 سرکاری ملازمین کو انہیں الزامات پر نوکری سے برطرف کیا تھا۔ یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں انتظامیہ نے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی تھی جس کی قیادت ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سی آئی ڈی کو سونپی گئی ہے۔
اس چھ رکنی ٹاسک فورس میں جموں اور کشمیر کے صوبائی پولیس سربراہان کے علاوہ محکمۂ داخلہ، محکمۂ قانون، انصاف و پارلیمانی امور اور متعلقہ محکمہ کے نمائندے جن کے عہدے ایڈیشنل سیکریٹری سے کم نہ ہوں، اس ٹاسک فورس کے ممبران ہونگے۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہ پہلی کمیٹی ہوگی جو سرکاری ملازمین کی ملک مخالف سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لئے تشکیل دی گئے ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ٹاسک فورس اس بات کی جانچ کرے گی کہ کیا ملازمین کے متعلق دفعہ 311 کی شق کی ذیلی شق (c) کے تحت اس بات کی ضرورت تو نہیں۔

آئین ہند کے دفعہ 311 کی شق کی ذیلی شق(c) (جہاں صدر یا گورنر، جیسا کہ معاملہ ہوسکتا ہے، مطمئن ہے کہ ریاست کی سلامتی کے مفاد میں، اس طرح کی تفتیش کا انعقاد مناسب نہیں ہے) کیلئے اس ٹاسک فورس کو سرکاری حکم نامہ738-JK(GAD) of 2020 محررہ 30 جولائی 2020 کے تحت کیسوں میں پیش رفت کرنا ہے۔


مزید پڑھیں:نوکری سے برطرف کیے جانے پر باغبانوں کا احتجاج


ٹاسک فورس کو مزید کہا گیا کہ وہ ان ملازمین کے ریکارڈ کو مرتب کریں اور اس کو سرکاری کمیٹی کے سپرد کریں جس کی تشکیل پہلے ہی حکم نامہ 738-JK(GAD) of 2020 محررہ 30 جولائی 2020 کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔


ٹاسک فورس کو کہا گیا ہے کہ وہ انتہا پسندی کی نگرانی کرنے والے گروپوں کو ان ملازمین کی نشاندہی کے لیے مصروف عمل کرسکتے ہیں اور اس حوالے سے وہ دیگر ایجنسیوں سے تعاون بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

ٹاسک فورس سے کہا گیا ہے کہ وہ میعاد بند مدت کے دوران ان کیسوں کی جانچ کریں، جب کہ یہ ٹاسک فورس سی آئی ڈی محکمہ کے ماتحت کام کرے گا۔ اس اعلٰی سطحی فورس کے قیام کے ساتھ ہی سرکاری ملازمین میں تشویش پیدا ہوئی تھی۔

جموں و کشمیر انتظامیہ نے چھ سرکاری ملازمین کو عسکریت پسندوں کی مالی معاونت کے الزام میں نوکری سے نکال دیا ہے۔ ان ملازمین کا تعلق کشتواڑ، پونچھ، اننت ناگ، بارہمولہ اور بڈگام سے ہے۔
وہیں جموں و کشمیر انتظامیہ نے ابھی تک ان ملازمین کو برخاست کرنے پر کوئی تفصیل فراہم نہیں کی ہے۔ تاہم بتایا جاتا ہے کہ عسکریت پسندی سے منسلک ہونے اور ملک مخالف سرگرمیوں پر ان کو نوکری سے نکالا گیا ہے۔
ان ملازمین میں ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ علاقے کے حامد وانی جو پیشے سے ایک استاد ہے، ضلع کشتواڑ سے جعفر حسین بٹ(کانسٹیبل) اور محمد رفیع بٹ(جونیئر اسسٹینٹ)محکمۂ تعمیرات عامہ، ضلع بارہمولہ کے لیاقت علی کاکرو پیشے سے استاد، ضلع پونچھ سے طارق محمود کوہلی(رینج آفیسر) محکمۂ جنگلات اور ضلع بڈگام سے شوکت احمد خان جو پولیس کانسٹیبل ہے ان میں شامل ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل انتظامیہ نے 17 سرکاری ملازمین کو انہیں الزامات پر نوکری سے برطرف کیا تھا۔ یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں انتظامیہ نے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی تھی جس کی قیادت ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سی آئی ڈی کو سونپی گئی ہے۔
اس چھ رکنی ٹاسک فورس میں جموں اور کشمیر کے صوبائی پولیس سربراہان کے علاوہ محکمۂ داخلہ، محکمۂ قانون، انصاف و پارلیمانی امور اور متعلقہ محکمہ کے نمائندے جن کے عہدے ایڈیشنل سیکریٹری سے کم نہ ہوں، اس ٹاسک فورس کے ممبران ہونگے۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہ پہلی کمیٹی ہوگی جو سرکاری ملازمین کی ملک مخالف سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لئے تشکیل دی گئے ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ٹاسک فورس اس بات کی جانچ کرے گی کہ کیا ملازمین کے متعلق دفعہ 311 کی شق کی ذیلی شق (c) کے تحت اس بات کی ضرورت تو نہیں۔

آئین ہند کے دفعہ 311 کی شق کی ذیلی شق(c) (جہاں صدر یا گورنر، جیسا کہ معاملہ ہوسکتا ہے، مطمئن ہے کہ ریاست کی سلامتی کے مفاد میں، اس طرح کی تفتیش کا انعقاد مناسب نہیں ہے) کیلئے اس ٹاسک فورس کو سرکاری حکم نامہ738-JK(GAD) of 2020 محررہ 30 جولائی 2020 کے تحت کیسوں میں پیش رفت کرنا ہے۔


مزید پڑھیں:نوکری سے برطرف کیے جانے پر باغبانوں کا احتجاج


ٹاسک فورس کو مزید کہا گیا کہ وہ ان ملازمین کے ریکارڈ کو مرتب کریں اور اس کو سرکاری کمیٹی کے سپرد کریں جس کی تشکیل پہلے ہی حکم نامہ 738-JK(GAD) of 2020 محررہ 30 جولائی 2020 کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔


ٹاسک فورس کو کہا گیا ہے کہ وہ انتہا پسندی کی نگرانی کرنے والے گروپوں کو ان ملازمین کی نشاندہی کے لیے مصروف عمل کرسکتے ہیں اور اس حوالے سے وہ دیگر ایجنسیوں سے تعاون بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

ٹاسک فورس سے کہا گیا ہے کہ وہ میعاد بند مدت کے دوران ان کیسوں کی جانچ کریں، جب کہ یہ ٹاسک فورس سی آئی ڈی محکمہ کے ماتحت کام کرے گا۔ اس اعلٰی سطحی فورس کے قیام کے ساتھ ہی سرکاری ملازمین میں تشویش پیدا ہوئی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.