جموں و کشمیر کے سرمائی دارلحکومت سرینگر میں ہوئے انکاؤنٹر میں مارے گئے رامبن کے سنگلدان علاقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان محمد عامر ماگرے کی لاش کی واپسی کےلئے ان کے والد محمد لطیف ماگرے نے رامبن کے ڈپٹی کمشنر مسرت الاسلام اور رامبن کی ایس ایس پی پی ڈی نتیا سے ملاقات کی۔
محمد عامر ماگرے کے والد نے کہا کہ ضلع حکام نے یہ معاملہ ضلع مجسٹریٹ میں اٹھایا ہے اور انہیں امید ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر ان کی فریاد پر غور کرینگے۔
واضح رہے کہ پولیس نے محمد عامر کو عسکریت پسند مان رہی ہے۔ بتایاجارہے کہ سنہ 2005 میں محمد عامر ماگرے کے والد محمد لطیف ماگرے نے عسکریت پسند تنظیم لشکرِ طیبہ کے ایک عسکریت پسند کو پتھروں سے کچل کر ماردیاتھا۔ جس کے بعد انہیں سکیورٹی فراہم کی گئی تھی ۔اور کئی اسناد سے انہیں نوازا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:
Hyderpora Encounter: مدثرگل اور محمد الطاف بٹ کو نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا
محمد عامر ماگرے کے والد نے اکاؤنٹر کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔اور انتظامیہ سے اپنے بیٹے کی لاش واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
ادھر ڈپٹی کمشنر رامبن مسرت الاسلام نے بتایا کہ ان کی عرضداشت کو متعلقہ ضلع مجسٹریٹ کو بھیج دی گئی ہے۔