دس برس قبل سرینگر-جموں شاہراہ پر انتظامیہ نے لسجن کے قریب گریڈ سیپریٹر (grade separator) بنانے کی شروعات کی تھی، لیکن ایک دہائی کے بعد بھی یہ پروجیکٹ نامکمل ہے۔ سرینگر-جموں شاہراہ پر آمد و رفت کے لیے یہ مقام کافی اہم ہے کیونکہ یہاں جنوبی اور شمالی کشمیر سے آنے والا ٹریفک جموں کی طرف مڑجاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس مقام پر جنوبی کشمیر سے آنے والا ٹریفک سرینگر میں داخل ہوجاتا ہے۔
گزشتہ دس برسوں سے اس پروجیکٹ کی تعمیر رام کے (RAMKY) تعمیری کمپنی کو سونپی گئی تھی لیکن یہ کمپنی متعدد ڈیڈ لائن کے باوجود ایک کلو میٹر لمبا یہ پل تعمیر نہیں کرسکی۔ اس مقام پر مسافروں کو ٹریفک جام کی وجہ سے بے حد مشکلات درپیش ہیں۔
انتظامیہ بھی گزشتہ کئی برسوں سے اس پروجیکٹ کو بھول گئی تھی۔ لیکن اب گزشتہ ایک ماہ سے اس گریڈ سیپریٹر پر تیزی سے کام جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سرینگر: نالہ امیرخان نالہ بل نوشہرہ کے لوگوں کا انتظامیہ کے خلاف احتجاج
نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کی جانب سے اس پل کو اب گاور کنسٹرکشن لمیٹیڈ کو تعمیر کرنے کا ٹھیکہ ملا ہے۔ گزشتہ ماہ سرینگر انتظامیہ نے کمپنی کو اس پروجیکٹ کو پورا کرنے کے لیے 20 روز کی مہلت دی تھی، تاہم یہ آج بھی نامکمل ہے۔
اس پروجیکٹ پر کام کرنے والے مزدوروں کا کہنا ہے کہ اس پر کام شد ومد سے جاری ہے اور اس کو مکمل کرنے میں مزید دو ہفتے درکار ہیں۔ کمپنی کے پروجیکٹ منیجر ستیش پانڈے نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جلد ہی اس پل پر ٹریفک چلنے لگے گا۔
وہیں سرینگر ضلع کے کمشنر محمد اعجاز نے بتایا کہ پروجیکٹ کی تعمیر میں تاخیر ہوئی تھی لیکن عنقریب اس کو لوگوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔