مرکز کے زیر انتظام جموں کی موجودہ انتظامیہ سے قطع نظر سابقہ حکومتوں نے عوام سے ترقی کے دعوں اور وعدوں کو بنیاد بناکر عوام سےووٹ طلب کر کے حکمرانی کی ۔مگر بر سراقتدار آنے کے بعد عوام کا کوئی پرسان حال نہیں رہا۔
جموں و کشمیر کے ضلع گاندر بل کےکھچ پتری کنگن جیسے دور دراز علاقہ میں سنہ 2005پانچ میں چند بستروں پر مشتمل اسپتال کا سنگ بنیاد رکھا گیاتھا۔ اس اسپتال میں مریضوں کا علاج کیا جاتا ۔مگر حکومت اور انتظامیہ کی توجہ نہ ملنے کے سبب یہ اسپتال کی تعمیر تو دور کی بات زمین پر اسپتال کا وجود تک نہیں ہے۔تعمیرکے نام پر چند پتھر پڑے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ کام شروع ہونے کے بعد مزدور و دیگر عملہ غائب ہوگئے۔اس کے بعد سے آج تک کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ مقامی باشندوں نے اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال کے نام پر مذاق کیا جارہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے کہا کہ اس علاقہ میں تین سو گھر ہیں۔ اگر ان میں سے کوئی بیمار پڑتا ہے تو تو انہیں ایمبولنس کے بجائےچارپائی پر کندھوں کے سہارے اسپتال لے جایا جاتاہے
اسی وجے سے مریض کے تیمار دار اور اہل خانہ یہ سوچتےہیں کہ مریض کے راستہ میں مرنے سے بہتر ہے کہ وہ اپنے گھر ہی میں ہی دم توڑے۔
مقامی باشندوں نے کہا کہ اسپتال تو نہیں بنا لیکن ہم آج اور آج سے پہلے بھی چندہ جمع کرکے اعلیٰ حکام کے پاس گذشتہ سولہ سال جا رہے ہیں، لیکن جب ہم دفتر پہنچتے ہیں تو ایسا لگ رہا ہے کہ ہم بھکاری ہیں اور آفیسر ہمارے ساتھ بھکاریوں جیسا سلوک کرتے ہیں۔اور اسپتال کی تعمیر کا وعدہ کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:ترال: ہیلتھ سینٹر کی دیوار بندی نہ ہونے سے عمارتیں غیر محفوظ
اس سلسلے میں جب چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر افروز سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ڈاریکٹرآفس کی جانب سے اس سلسلے میں ٹینڈر نکالے گئے ہیں۔تاہم اس معاملہ پر انہیں مزید کوئی کوئی جانکاری نہیں ہے۔