وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں کمہار طبقہ جنہیں کشمیری میں (کرال) بھی کہا جاتا ہے۔ سماج میں اپنے کام کی وجہ سے منفرد پہچان رکھتا ہے۔ تاہم اب یہ طبقہ نہ صرف اپنی شناخت کھوتا چلا جارہا ہے بلکہ کمہاروں کا کام دن بہ دن کم ہوتا جارہا ہے۔
وادی میں نامُساعِد حالات اور پھر جدید طرزِ زندگی سے کمہار جہاں ایک جانب اپنے بقا کی جنگ لڑرہے ہیں۔ وہیں گزشتہ دو برسوں سے کورونا سے پیدا شدہ صورتحال نے ان کے ذریعۂ معاش پر منفی اثر ڈالا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے عبدالرشید کمہار نے بتایا کہ جب میں نے اس کام کی شروعات کی تو میرا گزارا اچھے طریقے سے ہوتا تھا۔ چنانچہ بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ اس کام میں بھی تبدیلی رونما ہوئی. جہاں پہلے ہم اچھا کاروبار کرتے تھے وہی اب ہم فاقہ کشی پر پہنچ گئے ہیں.
کشمیر میں مسلسل نامساعد حالات اور پھر گزشتہ دو برسوں سے بدستور کورونا وائرس وبا کی وجہ سے مکمل لاک ڈاؤن کا نفاذ عمل میں لایا گیا جس سے ہمارے کام کو مزید بحران کا سامنا کرنا پڑا.
عبدالرشید نے مزید کہا کہ ہمیں مال بنانے کے آرڈر ملے بھی تھے اور ہماری برادری نے مل کر اس پر کام بھی شروع کیا تھا اور آدھا مال تیار بھی کیا تھا۔ مگر اس کی ڈلیوری نہیں کرپائے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن ہے. اس کے علاوہ ہم قصبوں اور دوسرے اضلاع میں بھی اپنا تیار شدہ مال فروخت کرتے تھے۔ مگر کووڈ-19 ک سبب لاک ڈاؤن سے تمام بازار بند رہے جس سے اس کو مزید دھچکہ لگا.
انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ نے کبھی بھی ہماری طرف اپنی توجہ مرکوز نہیں کی اور نہ ہی ہم ٹیکنالوجی کے اس دور میں اپنے پیشہ کو آگے لے جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی چند لوگ اس پیشے سے جڑے ہیں۔ لیکن آنے والی نسل اس کام کو کرنے میں دلچسپی نہیں دکھارہی ہے۔ جس سے اس کام کے معدوم ہونے کے امکانات ہیں.
مزید پڑھیں:بڈگام میں کورونا وائرس کے 200سے بھی کم فعال کیسز
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے جہاں دیگر لوگوں کی مدد کی وہیں ہمیں اس سے بھی محروم رکھا گیا.