ایک وقت تھا جب کشمیر میں تھیٹر اور بھانڈ پاتھیر کافی مقبول ہوا کرتا تھا، دور دور سے لوگ آکر اس سے لطف اندوز ہوا کرتے تھے اور یہ ہماری تہذیب کا ایک حصہ ہو اکرتا تھا، لیکن اب یہ فنون ناسازگار حالات اور انتظامیہ کی عدم توجہی کے سبب زوال کے قریب ہے اور اب رفتہ رفتہ یہ فنون دم توڑتے نظر آرہے ہیں۔
فنکاروں کا کہنا ہے کہ اب تھیٹر اور بھانڈ پاتھیر کی جانب لوگوں کو مائل کرنا اور ان فنون کو بحال کرنا انتہائی دشوار ہے۔ اب تو ان فنون کو دیکھنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔ گذشتہ ہفتے سرینگر میں اسٹیج تھیٹر اور بھانڈ پاتھیر کا اہتمام کیا گیا تھا لیکن وہاں اس کے شائقین نظر نہیں آئے۔
فنکار بلال احمد بھگت نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ لوگوں کی عدم دلچسپی کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کی دلچسپی بھی ان فنون سے ختم ہورہی ہے۔
فنکار محمد صدیق بگھت جو ایک نیشنل ایوارڈ یافتہ فنکار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب یہ فن دم ٹور رہا ہے۔ اسٹیج تھیٹر کے فنکاروں نے سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں ایک ڈرامہ پیش کیا- لیکن اس کو دیکھنے کے لئے کوئی شائقین موجود نہیں تھے۔
مزید پڑھیں: نئی فلم پالیسی کے تحت کیا وادی کے بند سنیما گھروں کی بحالی ممکن ہوگی ؟
مشتاق علی خان جو ایک مشہور تھیٹر اداکار ہیں انہوں نے کہا کہ تھیٹر کشمیر کے ناسازگار حالات کا شکار ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں کے برعکس کشمیر میں تھیٹر کو بحال کرنا انتہائی مشکل کام ہیں لیکن امید ہے کہ ہم اسے بحال کرنے کو پوری کوشش کریں گے۔