سرینگر: الیکشن کمیشن آف انڈیا نے انتخابی فہرست کی 'اسپیشل سمری رویژن' میں مزید ایک ماہ کی توسیع کرتے ہوئے جموں و کشمیر چیف الیکٹورل افسر کو ہدایت دی ہے کہ یونین ٹریٹری میں یکم اکتوبر 2022 تک 18 برس کے ہونے والے نوجوان کو ووٹرز کو فہرست میں شامل کیا جائے تاکہ انہیں بھی جمہوری عمل میں شرکت کرنے کا موقع ملے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ووٹر لسٹ کا حتمی جائزہ لینے کے لیے 31 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی تھی لیکن اب اس میں ایک ماہ کی توسیع کرتے ہوئے اس عمل کو 25 نومبر تک مکمل کرنے اور شائع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جارہا ہے کہ اب جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات امسال ہونے کے امکان نہیں ہیں۔ Assembly elections are not possible in J and K
اس سے قبل سیاسی جماعتوں نے اس امید میں سرگرمیاں شروع کی تھی کہ شاید الیکشن کمیشن رواں برس کے اخیر تک اسمبلی انتخابات منعقد کروائے گا لیکن اب یہ ممکن نظر نہیں آ رہا ہے۔ Political Parties on Delaying Elections
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ یونین ٹریٹری میں موجودہ الیکٹورل رولز کو نئی حدبندی کے مطابق مرتب کیا جارہا ہے جب کہ رولز میں غلطیاں اور نئے پولنگ مراکز کا اندراج و دیگر ضروری کام کیے جارہے ہیں تاکہ شفاف طریقے سے 15 ستمبر تک ان کا مسودہ مکمل کیا جاسکے۔ اس سے قبل یکم اکتوبر تک یہ مسودہ شائع کرنے کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ اس پورے عمل کو مکمل کرکے 25 نومبر 2022 کو حتمی الیکٹورل رولز شائع کیے جائیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ حدبندی کی تکمیل کے بعد اور الیکٹورل فہرست کی سرگرمیوں کے درمیان جموں و کشمیر میں سیاسی جماعتوں نے سیاسی سرگرمیاں شروع کی تھی اور آئے روز یہ جماعتیں جلسے و جلوس کا انعقاد کررہی تھیں۔ ان سیاسی جماعتوں کا کہنا تھا کہ امکان ہے کہ مرکزی حکومت رواں برس اسمبلی انتخابات منعقد کروائے گی۔ وہیں حکمران جماعت بی جے پی کے کئی لیڈران نے دعویٰ کیا تھا کہ امسال نومبر میں انتخابات کا قوی امکان ہے۔ تاہم اب کشمیر کی سیاسی جماعتوں کا ردعمل یہ ہے کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر میں جمہوری عمل کو بحال کرنے میں تاخیر کر رہی ہے۔ سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں انتخابات کرانا ضروری ہے کیونکہ لوگ ایل جی انتظامیہ میں اپنی مشکلات کا حل نہیں پا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ جمو و کشمیر میں سنہ 2014 میں اسمبلی انتخابات منعقد کئے گئے تھے جس کے بعد پی ڈی پی اور بی جے پی نے مخلوط حکومت بنائی تھی لیکن 19 جون سنہ 2018 میں بی جے پی نے پی ڈی پی سے حمایت واپس لے لی تھی، اس وقت پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی ریاست کی وزیراعلیٰ تھیں۔ تب سے آج تک جموں و کشمیر میں صدر راج نافذ ہے اور یہاں ایل جی انتظامیہ کام کر رہا ہے۔