جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں گزشتہ 19 گھنٹوں کے دوران دو تصادم میں 9 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔
اتوار کی صبح پہلے پہلے انکاؤنٹر میں ضلع کے ریبن اِمام صاحب علاقہ میں سکیورٹی فورسز ایک راشٹریہ رائفلز، سی آر پی ایف اور جموں وکشمیر پولیس نے مشترکہ کارروائی کے دوران علاقہ میں سرچ آپریشن شروع کیا اس دوران عسکریت پسندوں اس دوران عسکریت پسندوں نے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ شروع کردیا، دن بھر جاری رہنے والے اس انکاؤنٹر میں پانچ مقامی عسکریت پسند ہلاک ہوگئے لیکن ان عسکریت پسندوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
ادھر ضلع کے ہی میر پورہ پنجورہ علاقے کو اتوار اور پیر کی درمیانی شب میں سیکورٹی فورسز اہلکاروں نے مشترکہ طور پر عسکریت پسندوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع ملنے پر محاصرے میں لے لیا اور تلاشی آپریشن شروع کی۔ اس دوران مقامی نوجوانوں نے لاؤڈ اسپیکروں پر اعلانات کرتے ہوئے سبھی لوگوں کو گھروں سے باہر آنے کی گزارش کی، جس کے ساتھ ہی شب کے 2 بجے نوجوانوں نے فورسز اہلکاروں پر زبردست پتھراؤ کرنا شروع کردیا۔
نوجوانوں کو منتشر کرنے کے لیے فورسز اہلکاروں نے پیلٹ اور آنسوں گیس کا استعمال کیا۔ 3 بجکر 15 منٹ پر جب سکیورٹی اہلکار ایک رہائشی مکان کی طرف بڑھنے لگے، تو وہاں موجود عسکریت پسند نے فورسز اہلکاروں پر گولیاں چلائیں جس کے ساتھ ہی انکاؤنٹر شروع ہوگیا۔
دونوں اطراف گولیوں کا تبادلہ صبح ساڑھے چار بجے تک جاری رہا، جس کے بعد خاموشی چھا گئی۔ بعدازاں اس رہائشی مکان کے ملبہ سے چار عسکریت پسندوں کی لاشیں برآمد ہوئیں، جن میں حزب المجاہدین کا اعلیٰ کمانڈر عمر دھوبی بھی شامل ہے۔
تاہم یہاں پر بھی فورسز اہلکاروں کی طرف سے مارے گئے عسکریت پسندوں کی شناخت ظاہر نہیں کی۔
دونوں تصادم آرائیوں کے دوران دھماکوں سے تین رہاشی مکان زمین بوس کیے گئے جبکہ تین مویشی بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔
ادھر ضلع شوپیان اور کولگام میں موبائل انٹرنیٹ خدمات ہنوز معطل ہیں۔
پولیس نے عسکریت پسندوں کی ہلاکت کو فورسز کے لیے بڑی کامیابی سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے مارے کیے عسکریت پسندوں کی شناخت ظاہر نہیں کی تاہم ذرائع کے مطابق سبھی کا تعلق حزب المجاہدین سے تھا۔