جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس National Conference کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ Omar Abdullah نے اپنے خطہ چناب دورے کے دوران رامبن Ramban میں بھاری عوامی اجتماع سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پانچ اگست 2019 کو جب جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت Article 370 کو ختم کیا گیا، ریاست کو دو حصّوں میں تقسیم کیا گیا، تو مرکزی سرکار نے اس وقت بڑے بڑے دعوے کیے کہ جموں کشمیر کی عوام کے لیے خصوصی تشخص کی وجہ سے رکاوٹیں پیدا ہو رہی تھیں لیکن اب اس کو ختم کرنے کے بعد جموں وکشمیر کی عوام کو روزگار اور ترقی ملے گی جو اب تک زمینی سطح پر نظر نہیں آتی۔
عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام کو ان مشکل حالات سے نجات دلانے میں نیشنل کانفرنس اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 370 اور A35 سے لوگوں کو اُس کا فائد حاصل تھا اور سب سے بڑا فائدہ لینڈ ٹو ٹلر، زمین کا مالکانہ حق لوگوں کو مفت میں دیے گئے تھے جو آج اُن سے واپس لئے جا رہے ہیں چونکہ کسی ریاست کے پاس اپنا آئین نہیں تھا۔ 2019 کے بعد ریاست میں کوئی ترقی نہیں ہوئی۔
- مزید پڑھیں: سابق وزیراعلی عمر عبداللہ کشتواڑ کے دورے پر
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے دور حکومت میں جموں کشمیر کی عوام کو کسی قسم کی سہولت نہیں ملی نہ تو کوئی اسپتال بنا نہ کوئی رابطہ سڑک اور نہ کوئی ڈگری کالج بنا اور نہ کہیں کوئی ملازم لگا۔ خطہ چناب کے سات روزہ دورے کے دوران عمر عبداللہ کے ہمراہ پارٹی جنرل سیکرٹری علی محمد ساگر ، رتن لعل گپتا، ڈاکٹر چمن لعل صلح صدر رامبن سجاد شاھین علاوہ دیگر رہنما بھی موجود تھے۔