ای ٹی وی بھارت کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے عامر کے والد محمد لطیف ماگرے کا کہنا ہے کہ "گزشتہ جمعہ کو رامبن کے سپرینڈنٹ آف پولیس نے انہیں کہا کہ ان کے بیٹے کی جسد خاکی آخری رسومات کے لیے ہم كو ملنے کی امید ہے۔"
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے جمعرات کو حیدر پورہ مبینہ تصادم آرائی کے دوران دیگر دو ہلاک عام شہری، محمد الطاف بٹ اور ڈاکٹر مدثر گلُ، کے اہل خانہ کو اُن کی جسد خاکی سپرد کیا تھا۔جس کے بعد رشتہ داروں نے اپنے آبائی قبرستان میں الطاف اور مدثر کی لاشوں کی تدفین کی تھی۔
تاہم عامر کے گھر والوں کو اس کی لاش نہیں سونپی گئی تھی۔گزشتہ جمعہ کی صبح عامر کے لوحقین نے بھی ضلع انتظامیہ سے عامر کی لاش لوٹانے کی مانگ کی تھی۔ماگرے کا کہنا ہے کہ "ہفتہ کے روز انتظامیہ کے دو نمائندے ان کے گھر آئے اور کہا کہ تیار ہو جاؤ آپ کو شمالی کشمیر کے ہندواڑہ علاقہ جانا ہوگا،جہاں آپ لوگوں کو عامر کا چہرہ آخری بار دکھایا جائے گا اور اس کے بعد اُن کو واپس اسی قبرستان میں دفن کیا جائے گا۔"اُن کا مزید کہنا ہے کہ "انہوں نے انتظامیہ کی اس پیشکش کو ماننے سے انکار کیا اور گزارش کی کہ ان کے بیٹے کی جسد خاکی انہیں دی جائے تاکہ گھر والے ان کی آخری رسومات ادا کر سکیں۔
متاثرہ کے والد کا کہنا ہے کہ آخری بار چہرہ دیکھ کر کیا فائدہ ہے، جب ہم عامر کو اپنے ساتھ نہیں لے جا سکتے۔ ہماری بات سن کر انتظامیہ کے لوگ بنا کچھ کہے ہی چلے گئے۔"ماگرے کا کہنا ہے کہ ہم جمعہ کے روز رامبن کے ضلع مجسٹریٹ مسّرت اسلام سے ملے تھے اور اپنے مطالبات رکھتے ہوئے عرضی بھی دائر کی تھی۔
عرضِی میں لکھا ہے کہ "درخواست گزار (لطیف ماگرے) اپنے بیٹے کی جسد خاکی چاہتا ہے اور اسے مسلم فریضہ کے مطابق آبائی قبرستان میں دفن کرنا چاہتا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں:
- LG on Hyderpora Encounter: انتظامیہ انصاف کو یقینی بنانے کے لیے پُرعزم، ایل جی منوج سنہا
- Hyderpora Encounter: 'مجسٹریٹ کی تحقیقات شفاف نہیں ہوسکتی'
ماگرے نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ انتظامیہ ان کی درخواست کو سنے گی اور ان کے بیٹے کی لاش واپس کرے گی۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا سے امید ظاہر کی ہے کہ ان کی فریاد سنی جائے اور ان کے بیٹے کی جسد خاکی کو گھر والوں کے حوالے کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔"
مزید پڑھیں:Hyderpora Encounter : عامر کے اہل خانہ نے لاش کے لیے گورنر سے کی گزارش
ہم اپ کو بتادیں کہ گزشتہ پیر کی شام پولیس نے سرینگر کے حیدر پورہ علاقے میں ہوئے تصادم آرائی کے دوران چار افراد کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔ پولیس کے مطابق ہلاک شدہ افراد میں ایک غیر ملکی عسکریت پسند حیدر، اس کا ساتھی عمیر، عسکری معاون ڈاکٹر مدثر گلُ اور ایک مکان کا مالک محمد الطاف بٹ شامل ہیں۔ وہیں عامر، الطاف اور مدثر کے لواحقین نے پولیس کے دعووں کو بےبنیاد قرار دیتے ہوئے انصاف اور لاشوں کی مانگ کی تھی۔"