ETV Bharat / city

پارلیمنٹ میں نتیانند رائے کے بیان پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل - اپنی پارٹی کے سینیئر لیڈر وکرم ملہوترا

جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ کی بحالی کے تعلق سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بی جے پی کے ایم پی نتیانند رائے نے پارلیمنٹ میں کہا کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دوبارہ مناسب وقت پر اسی صورت میں دیا جائے گا جب وہاں حالات معمول کے مطابق ہو جائیں۔

فوٹو
فوٹو
author img

By

Published : Jul 31, 2021, 9:59 AM IST

Updated : Jul 31, 2021, 12:00 PM IST

شیو سینا کی رکن پارلیمان پرینکا چترویدی نے راجیہ سبھا یعنی پارلیمان کے ایوان بالا میں اس حوالے سے ایک سوال پوچھا جس کے جواب میں مرکزی حکومت نے اپنے موقف پیش کیا۔
اس حوالے سے جموں کشمیر میں مختلف سیاسی جماعتوں نے ای ٹی وی بھارت کے سامنے اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔

نیتانند رائے کے پارلیمنٹ بیان پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل


جموں وکشمیر انڈین نیشنل کانگریس کے ترجمان راویندر شرما نے اس بارے میں اپنے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو جموں و کشمیر کے لیے ایک پیرامیٹر مرتب کرنا چاہئے جسے یہ بات صاف ہوجائے کہ جموں کشمیر میں کن حالاتوں کی بنیاد پر ریاست کا درجہ دیا جائے گا اور کن حالاتوں میں نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کا درجہ ختم کرنا جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ نا انصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 70 سال سے یہ ریاست تھی جبکہ فوج اور پولیس عسکریت پسندوں سے نمٹ رہی ہیں تو ریاست کا درجہ ختم کرنا جموںو کشمیر کے ساتھ زیادتی تھی ان کے مطابق کشمیر کا درجہ ختم کرنا جموںو کشمیر عوام کے ساتھ ایک دوکھا ہیں۔
مرکز میں برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر لیڈر و سابق نائب وزیر اعلی کویندر گپتا کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ اپنے وقت پر ملے گا جو کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے وعدہ بھی کیا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں اب قومی پرچم لہریا جاتا ہے تو جموں کشمیر میں حفاظتی معاملات کو مزید بہتر ہونے کے ساتھ ہی ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔
وہیں اپنی پارٹی کے سینیئر لیڈر وکرم ملہوترا کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر کے عوام کو امید ہیں کہ بہت جلد ریاست کا درجہ ملے گا لہذا مرکزی حکومت کو بیان بازی کے بغیر ریاست کا درجہ بحال کردینا چاہئے۔
ہم آپ کو بتادیں کہ نائب وزیر داخلہ نتیہ آنند رائے کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندی کے خلاف حکومت نے سخت پالیسی اپنا رکھی ہے اسی لیے سلامتی کو مضبوط کرنے، محاصروں اور چھاپوں میں وسعت دینے اور سختی کرنے جیسے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں ،تاکہ عسکریت پسند تنظیموں سے موثر طریقے سے نمٹا جا سکے جبکہ دفاعی قوتیں ان مقامی لوگوں پر بھی سخت نظر رکھتی ہیں جو ممکنہ طور پر عسکریت پسندی کی مدد کر سکتے ہيں اپنے وقت پر جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:

واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت ميں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے پانچ اگست سنہ 2019 کو جموں و کشمیر کو خصوصی آئینی اختیارات دینے والی آئینی دفعہ 370 کو ختم کرتے ہوئے اس کا ریاستی درجہ بھی ختم کر دیا تھا اور ریاست جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو علیحدہ علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔

شیو سینا کی رکن پارلیمان پرینکا چترویدی نے راجیہ سبھا یعنی پارلیمان کے ایوان بالا میں اس حوالے سے ایک سوال پوچھا جس کے جواب میں مرکزی حکومت نے اپنے موقف پیش کیا۔
اس حوالے سے جموں کشمیر میں مختلف سیاسی جماعتوں نے ای ٹی وی بھارت کے سامنے اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔

نیتانند رائے کے پارلیمنٹ بیان پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل


جموں وکشمیر انڈین نیشنل کانگریس کے ترجمان راویندر شرما نے اس بارے میں اپنے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو جموں و کشمیر کے لیے ایک پیرامیٹر مرتب کرنا چاہئے جسے یہ بات صاف ہوجائے کہ جموں کشمیر میں کن حالاتوں کی بنیاد پر ریاست کا درجہ دیا جائے گا اور کن حالاتوں میں نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کا درجہ ختم کرنا جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ نا انصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 70 سال سے یہ ریاست تھی جبکہ فوج اور پولیس عسکریت پسندوں سے نمٹ رہی ہیں تو ریاست کا درجہ ختم کرنا جموںو کشمیر کے ساتھ زیادتی تھی ان کے مطابق کشمیر کا درجہ ختم کرنا جموںو کشمیر عوام کے ساتھ ایک دوکھا ہیں۔
مرکز میں برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر لیڈر و سابق نائب وزیر اعلی کویندر گپتا کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ اپنے وقت پر ملے گا جو کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے وعدہ بھی کیا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں اب قومی پرچم لہریا جاتا ہے تو جموں کشمیر میں حفاظتی معاملات کو مزید بہتر ہونے کے ساتھ ہی ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔
وہیں اپنی پارٹی کے سینیئر لیڈر وکرم ملہوترا کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر کے عوام کو امید ہیں کہ بہت جلد ریاست کا درجہ ملے گا لہذا مرکزی حکومت کو بیان بازی کے بغیر ریاست کا درجہ بحال کردینا چاہئے۔
ہم آپ کو بتادیں کہ نائب وزیر داخلہ نتیہ آنند رائے کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندی کے خلاف حکومت نے سخت پالیسی اپنا رکھی ہے اسی لیے سلامتی کو مضبوط کرنے، محاصروں اور چھاپوں میں وسعت دینے اور سختی کرنے جیسے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں ،تاکہ عسکریت پسند تنظیموں سے موثر طریقے سے نمٹا جا سکے جبکہ دفاعی قوتیں ان مقامی لوگوں پر بھی سخت نظر رکھتی ہیں جو ممکنہ طور پر عسکریت پسندی کی مدد کر سکتے ہيں اپنے وقت پر جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:

واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت ميں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے پانچ اگست سنہ 2019 کو جموں و کشمیر کو خصوصی آئینی اختیارات دینے والی آئینی دفعہ 370 کو ختم کرتے ہوئے اس کا ریاستی درجہ بھی ختم کر دیا تھا اور ریاست جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو علیحدہ علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔

Last Updated : Jul 31, 2021, 12:00 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.