مرکزی وزیر اور جموں سے بی جے پی کے سینیئر رہنما ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے Jitendra Singh On Delimitation Draft کہا کہ جموں و کشمیر کے حد بندی کمیشن نے 2019 میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یوٹی میں اسمبلی حلقوں کو دوبارہ ترتیب دینے کا کام سونپا گیا تھا جس کے بعد کمیشن ایک معروضی دستاویز لے کر سامنے آیا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آج کی میٹنگ میں این سی کے رہنما ڈاکٹر فاروق عبداللہ،جسٹس حسنین مسعودی نے شرکت کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن ایک دستاویز کے ساتھ سامنے آیا ہے جو معروضی طور پر تیار کیا گیا ہے۔ڈرافٹ رپورٹ میں جموں صوبے کے لیے 6 نئی اسمبلی نشستیں، جبکہ کشمیر صوبے کے لیے ایک نشست کی تجویز کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام متعلقہ ممبران نے قطع نظر پارٹیوں سے قطع نظر حد بندی کمیشن کے کام کی تعریف کی۔ این سی ممبران بھی کمیشن کے پیرامیٹرز سے مطمئن تھے۔
وہیں بی جے پی جموں و کشمیر کے صدر راویندر رینا کے ڈرافٹ رپورٹ کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن نے شفافت طور پر رپورٹ تیار کی ہے۔
بی جے پی صدر نے کہا کہ جموں صوبے نے حد بندی کمیشن کے سامنے اپنا موقف رکھا ہے اور پچھلے 70 برسوں میں جمون صوبے کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے ،جب اب نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:Delimitation Commission Draft: حد بندی کمیشن کی سفارش، جموں کو 6 اسمبلی سیٹیں، کشمیر کو فقط ایک
جموں وکشمیر کے نائب وزیر اعلی اور بی جے پی کے سینیئر رہنما کاویندر گپتا نے بھی کمشن کی مجوزہ رپورٹ کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ حد بندی کمشن نے جموں صوبے کے لیے 6 جبکہ کشمیر کے لیے ایک اسمبلی سیٹ بڑھانے کا تجویز رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمشن نے اپنے سفارشات میں درج فہرست قبائل اور ذاتوں کی آبادیوں کے لئے نو اور سات سیٹوں کو مخصوص رکھنے کی تجاویز بھی رکھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 1994 کی حد بندی جموں صوبے کے لیے ناانصافی ہوئی تھی اور وہ حد بندی کمیشن نیشنل کانفرنس کے لیے بنایا گیا تھا۔
کاویندر گپتا نے کہا کہ حد بندی کمیشن کی یہ رپورٹ سچائی پر مبنی ہے۔
دوسری جانب کشمیر کے سبھی سیاسی جماعتوں نے حد بندی کمیشن کی مجوزہ سفارشات کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
انہوں نے کیا حد بندی کمیشن کا قیام جموں و کشمیر میں بی جے پی کے لیے کیا گیا ہے۔