جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ کے محتلف علاقوں میں نوجوان کرم کشی کے ذریعہ روزگار کماتے ہیں۔ اس کام کے لیے انہیں محکمہ سیریکلچر وقتا فوقتا جانکاری بھی فراہم کرتا ہے۔
اس تعلق سے ضلع پلوامہ کے نکس علاقے میں محمکہ سریکلچر نے کوکون کی نیلامی کے لیے ایک پروگرام کا اہتمام کیا۔ ملک کی دوسری ریاستوں سے آئے تاجروں نے یہاں کے کسانوں سے کوکون خریدے۔
محمکہ نے یہ اقدامات کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے غرض سے اٹھایا ہے۔کسان سال میں دو بار کوکون تیار کرتے ہیں، لیکن اسے فروخت وہ ستمبر اور اکتوبر میں کرتے ہیں۔
کسانوں کے ذریعہ تیارکردہ ان کوکون کی خرید و فروخت کے لیے کوکون نیلامی پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں اس پروگرام میں مختلف ریاستوں جیسے مغربی بنگال، آسام، کرناٹک سے آئے تاجر اسے خریدتے ہیں۔
رواں برس کوکون کی فصل اچھی ہونے سے کاشتکاروں کو پچھلے سال کے مقابلے میں رواں برس زیادہ ریٹ ملے۔ بیرون ریاست سے آئے خریداروں کا یہ ماننا ہے کہ کشمیری کوکون اچھے معیار کے ہوتے ہیں۔
اس موقع پر محمکہ سریکلچر کے بابت مقامی کسان ایوب نے کہا کہ 'میں پچھلے دس سالوں سے اس سے وابستہ ہوں اور مجھے اس کے ذریعہ روزگار مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں اپنی فصل لے کر آنے سے مجھے اچھی قیمت مل جاتی ہے اور بآسانی تاجر یہاں سے ان کوکون کو خرید لیتے ہیں۔
کوکون کی پیداوار کے ذریعہ نوجوان روزگار حاصل کرسکتے ہیں اور یہ ایک اچھا ذریعہ معاش ہے۔
کرناٹک سے آئے تاجر سید افضل نے کہا کہ کشمیری کوکون بہت اچھے ہوتے ہیں لیکن یہاں ا س کی پیداوار کافی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے نوجوانوں کو بھی اس جانب دھیان دینا چاہیے کیونکہ یہ ایک بہتر ذریعہ معاش ہے اور اس کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔
محمکہ سریکلچر کے افسر فیروز احمد نے کہا کہ یہاں کے کسان کو کوکون کی پیداوار پر زیادہ توجہ دینی چاہئے، کیونکہ محمکہ اس فصل کے تعلق سے کسانوں کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: دسویں اور بارہویں کے طلبا کےلیے اسکولز کھولنے کی اجازت
انہوں نے کہا کہ رواں برس کسانوں کو کوکون کے اچھے دام ملے ہیں اس سےکسان کافی خوش ہیں۔انہوں نے نوجوانوں سے بھی اپیل کیا ہےکہ وہ بھی اس صنعت سے جڑیں تاکہ یہاں اس کاروبار کو ترقی ملے اور نوجوان کو روزگار۔