آصف اقبال نائیک نے کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے جموں کشمیر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ صحافیوں کے خلاف درج کئے گئے ایف آئی آر کو منسوخ کرئے کیونکہ یہ آزادی رائے پر ایک قدغن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 2018 میں ان کے خلاف کشتواڑ پولیس نے مقدمہ درج کیا کہ میں نے ایک جعلی خبر شائع کی تھی جب کہ حقیقت یہ تھی کہ کیسوان کشتواڑ میں اختر حسین ہجام نام کے ایک شخص کو پولیس نے حراست میں لیا اور وہاں اس کو پیٹا گیا تھا لیکن میں نے حقیقت پر مبنی ایک خبر لکھی جو کہ روزنامہ آئرلی ٹائمز میں شائع ہونے کے بعد پولیس نے میرے خلاف مقدمہ درج کیا۔ تاہم کل کورٹ نے اس ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے
آصف اقبال نائیک نے کہا کہ اس طرح سے بہت بار انہیں ہراساں کیا گیا لیکن سچائی لکھنے والے کھبی بھی دباؤ کا شکار نہیں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کورٹ میں پولیس کے ایف آئی آر کو چیلینج کیا ۔عدالت نے کیس کا مشاہدہ کرنے کے بعد فیصلہ لیا کہ صحافی کے خلاف درج مقدمے کو منسوخ کیا جائے کیونکہ پریس کو جمہوریت کا چوتھا ستون مناجاتا ہیں اوربھارت جیسے جمہوری ملک کو چلانے کے لیے پریس کی آزادی اہم ہیں۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ صحافیوں کے خلاف ان مقدمات کو منسوخ کرئے جہاں ان کی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش کی گئی ہوں۔