جموں و کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں بی جے پی کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے پارٹی دفتر پر ایک پریس کانفرنس کی اور اس موقع پر جے کے پبلسٹی سیکٹری الطاف راجہ، ضلع صدر، عبدالرحمن ٹھیکری کے علاوہ پارٹی کے دیگر کئی عہدیداران بھی موجود رہے۔
پریس کانفرنس میں انھوں نے مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کمشیر میں مرکز میں برسر اقتدار جماعت بی جے پی کی نئی ترقیاتی پالیسیوں اور کاموں کو متعارف کرایا اور دعوی کیا کہ 'دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے یہاں کی خاندانی سیاست کو بڑا دھچکہ لگا ہے'۔
اس دوران الطاف ٹھاکر نے شمالی کشمیر میں بی جے پی کے ایک سینیئر کارکن ایم ایم وار کے حال ہی میں دیے گئے بیانات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کا ان کے دیے گئے بیانات سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ ان کی اپنی ذاتی رائے اور سوچ ہوسکتی ہے'۔
واضح رہے کہ ایم ایم وار نے گزشتہ روز جموں و کشمیر پولیس اور سرکاری نوکریوں کے حوالے سے کئی متنازعہ باتوں کا اظہار کیا تھا۔
صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے نے الطاف ٹھاکر نے کہا کہ شوپیان فرضی انکاؤنٹر کے قصور واروں کو سخت سزا دی جائے گی۔
ساتھ ہی ساتھ انہوں نے بابر قادری اور سوپور میں نوجوان کی ہلاکت کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ایسی ہلاکتوں کو منظم طریقے سے انجام دیا جاتا ہے۔
انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر کے حالات میں بہتری آئی ہے اور اس دفعہ کے منسوخ ہونے کے بعد یہاں کسی قسم کا احتجاج نہیں کیا گیا جو کہ کئی سیاسی پارٹیوں کے منہ پر طمانچہ ہے'۔
بی جے پی ترجمان نے اشارہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ڈومیسائل اور ڈی لمیٹیشن کا پراسس مکمل ہونے کے بعد جموں و کشمیر میں انتخابات کرائے جانے کا امکان ہے جس میں تقریباً ایک سال کا وقت لگ سکتا ہے۔