اننت ناگ: جموں و کشمیر کے اننت ناگ گورنمنٹ میڈیکل کالج میں میگنیٹک ریزوننس امیجنگ (ایم آر آئی) کی سہولت دستیاب نہیں ہے جس سے مریض سرینگر کے اسپتالوں یا نجی تشخیصی مراکز میں جانے پر مجبور ہیں۔ حالانکہ تین برس قبل ضلع ہسپتال اننت ناگ کو میڈیکل کالج کا درجہ دیا گیا، زچہ بچہ ہسپتال شیر باغ (ایم سی سی ایچ) اور سب ضلع ہسپتال بجبہاڑہ کو میڈیکل کالج کے انتظامی کنٹرول میں لایا گیا۔
میڈیکل کالج کے شروع ہونے کے بعد نہ صرف اننت ناگ ضلع بلکہ پورے جنوبی کشمیر میں طبی سہولیات میں بہتری کے بارے میں عوام کی امیدیں بڑھ گئیں، کیونکہ جی ایم سی اننت ناگ میں جنوبی کشمیر کے چاروں اضلاع سمیت پیر پنچال کے مریضوں کا بھی داخلہ ہوتا ہے۔ اس لیے جی ایم سی اننت ناگ ایک وسیع علاقہ کے لوگوں کی طبی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ GMC Anantnag without MRI facility
تاہم میڈیکل کالج کے کام شروع ہونے کے تقریباً 3 برس بعد بھی، جی ایم سی میں ایم آر آئی کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔ وہیں میڈیکل کالج میں ریڈیو تھراپی مشین بھی موجود نہیں ہے، جس کے سبب سرطان کے مرض میں مبتلا مریضوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ Radiotherapy Machine at GMC Anantnag
ایم آر آئی، اور ریڈیو تھرپی مشینریز کی عدم موجودگی کے سبب ڈاکٹرز مریضوں کو ایسے ٹیسٹ کے لیے ریفر کرنے پر مجبور ہیں۔ اگرچہ ڈاکٹر مریضوں کو ٹیسٹ کے لیے سرینگر کے اسپتالوں میں ریفر کرتے ہیں، لیکن بیشتر مریض ٹریفک جام اور طویل سفر جیسی دقتوں سے بچنے کے لیے قریبی نجی تشخیصی مراکز کا رخ کرتے ہیں، جہاں انہیں کثیر رقم خرچ کرنا پڑتی ہے۔ بعض اوقات کچھ مریضوں کو ایم آر آئی کی فوری ضرورت ہوتی ہے، جس کے نتیجہ میں مریضوں کے علاج و معالجہ میں تاخیر ہوتی ہے۔
اکثر لوگ یہ شکایت کر رہے ہیں کہ ہسپتال کا صرف نام تبدیل کیا گیا ہے، جب کہ اس میں وہ سہولیات نہیں ہیں جو ایک میڈیکل کالج میں ہونی چاہیے، جی ایم سی میں کئی ایسے آلات ہیں جو کافی پرانے ہو چکے، جن کو بدلنے کی زحمت تک نہیں کی جارہی ہے۔ وہیں کئی ماہ قبل جی ایم سی کے ڈائلیسز سیکشن کے لیے 2 نئی ڈائلیسز مشینیں خریدی گئی تھیں لیکن ان کو ابھی تک فعال نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Hospital Canteen Sealed in Anantnag: جی ایم سی میڈیکل کالج اننت ناگ کی کینٹین سربمہر
جی ایم سی کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر سید طارق قریشی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایم آر آئی کی سہولت دستیاب رکھنے کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ رواں برس کے آخر تک ہسپتال میں ایم آئی آر مشین نصب کی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریڈیو تھرپی مشین میں کافی وقت لگ سکتا ہے، لیکن اس کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں، تاہم جی ایم سی میں کیمو تھرپی کی سہولت دستیاب ہے، لہذا کیمو تھرپی کے مریضوں کو باہر جانے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'جی ایم سی میں 8 ڈائلیسز مشینیں کام کر رہی ہیں، روزانہ 25 سے 30 مریضوں کی ڈائلیسز کی جاتی ہے، مزید 2 مشینریز کو ایک ہفتہ کے اندر چالو کیا جائے گا۔ لوگوں نے جی ایم سی انتظامیہ سے ہسپتال میں ایم آر آئی، اور ریڈیو تھرپی جیسی ضروری سہولیات مہیا رکھنے کا پُر زور مطالبہ کیا۔