گزشتہ برس مرکزی حکومت کی جانب سے حد بندی کمیشن کے وفد نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا تھا۔ حد بندی کمیشن کو ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ جموں و کشمیر کا جائزہ لے کر مرکزی حکومت کو رپورٹ پیش کرے تاکہ مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں اسمبلی نشستوں میں اضافہ کیا جائے۔
حد بندی کمیشن کے وفد نے جموں و کشمیر دورے Delimitation Commission Visits Jammu and Kashmir کے بعد مرکز کو اپنی رپورٹ پیش کی۔ حالانکہ چند روز قبل ہی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ صوبہ جموں کے لیے 6 نشستیں بڑھا دی گئی ہے جبکہ کشمیر صوبہ میں ایک نشست کا اضافہ کیا گیا ہے۔
اس حد بندی کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کے الگ الگ ردعمل سامنے آئے ہیں۔
وہیں بی جے پی کے سینیئر رہنما اور کوکرناگ کے پربھاری شوکت احمد وانی کا کہنا ہے کہ حد بندی کا کام ابھی مکمل نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کا اپنا ایک رول ہے وہ پہلے ہر ایک چیز کا باریک بینی سے جائزہ لیتا ہے جس میں ہر پہلو کو نظر میں رکھنا پڑتا تب ہی اسمبلی نشستوں میں اضافہ ہوگا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت میں شوکت احمد وانی نے کہا کہ 'اگر کمیشن اسمبلی نشستوں میں اضافہ کرے گا تو اس میں مقامی سیاسی جماعتوں کو دُکھ کیوں پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ سرمائی دارالحکومت جموں کے لوگ ہمیشہ سے یہ کہتے آرہے ہیں کہ اُن کے ساتھ استحصال ہوا ہے۔ شوکت وانی نے کہا کہ 'اگر جموں و کشمیر ایک ہے یہاں کی عوام ایک ہے اور سیٹوں میں جہاں بھی اضافہ ہوگا تو اس میں غلط کیا ہے۔
سینئر رہنما شوکت احمد نے مزید کہا کہ ''بی جے پی جموں و کشمیر کے عوام کو تقسیم نہیں کرنا چاہتی بلکہ یہاں کی ہی مقامی سیاسی جماعتیں لوگوں کو اکسانے میں لگی ہوئی ہیں کیونکہ انہیں اب معلوم ہوچکا ہے کہ انہوں نے ماضی میں جو یہاں بویا ہے اب یہ لوگ وہی کاٹیں گے۔