ETV Bharat / city

اننت ناگ: وادی میں اخروٹ توڑنے کا سیزن عروج پر، تاجر پریشان

قدرت نے وادی کشمیر کو اخروٹ جیسی عظیم نعمت سے سر فراز کیا ہے۔ ماہ ستمبر میں یہاں اخروٹ کو درختوں سے اتارنے کا موسم عروج پر ہوتا ہے۔ وادی کے اطراف و اکناف میں لوگ درختوں سے اخروٹ توڑنے، ان کے چھلکے اتارنے اور بعد میں انہیں سکھانے میں مصروف نظر آرہے ہیں۔

اخروٹ
اخروٹ
author img

By

Published : Sep 21, 2021, 9:55 AM IST

Updated : Sep 21, 2021, 10:09 PM IST

خشک میوہ جات میں اخروٹ ایک ایسا میوہ ہے جو نہ صرف، پوٹائشیم، کیلشیم، میگنیشیم سے بھرپور ہے بلکہ یہ اومیگا -تھری فیٹی ایسڈ اور وٹامن ای سے بھی بھر پور ہے۔ ۔

اننت ناگ: وادی میں اخروٹ توڑنے کا سیزن عروج پر، تاجر پریشان

کچا ہو یا خشک دونوں صورتوں میں اخروٹ اپنے ذائقہ اور لطافت سے بھرپور ہے. اخروٹ کو جس چیز سے بھی ملائیں یہ اس کی شان اور ذائقہ میں اضافہ کر دیتا ہے

کشمیر میں کچے اخروٹ کی چٹنی کافی پسند کی جاتی ہے وہیں خشک اخروٹ کو، نُون چائے، (نمکین چائے) کے ساتھ ملا کر لوگ شوق سے پیتے ہیں۔

قدرت نے وادی کشمیر کو اخروٹ جیسی عظیم نعمت سے سر فراز کیا ہے۔ ماہ ستمبر میں یہاں اخروٹ کو درختوں سے اتارنے کا موسم عروج پر ہوتا ہے۔ وادی کے اطراف و اکناف میں لوگ درختوں سے اخروٹ توڑنے، ان کے چھلکے اتارنے اور بعد میں انہیں سکھانے میں مصروف نظر آرہے ہیں۔

سیب کی طرح وادی کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اخروٹ کی کاشتکاری سے وابستہ ہے۔ سیب کے بعد اخروٹ کی صنعت بھی وادی کی معیشت کو مستحکم کر نے میں اہم رول اداکرتی ہے

اعدادوشمار کے مطابق جموں کشمیر میں سالانہ 40 سے 45 ہزار ٹن اخروٹ کی پیداوار ہوتی ہے۔اخروٹ کی پیداوار زیادہ تر کشمیر کے بالائی علاقو ں میں ہوتی ہے

جن اضلاع میں اخروٹ کی پیداوار سب سے زیادہ ہوتی ہے ان میں، اننت ناگ، سرینگر،اوڑی،بارہمولہ ،کپواڑہ ،پلوامہ ،بڈگام ، ادھمپور،پونچھ، راجوری اور ڈوڈہ شامل ہیں

ضلع اننت ناگ کے سالیہ، منیگام علاقہ کی تقریباً نوے فیصد آبادی اخروٹ کےکاروبار سے وابستہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس علاقہ کو،، وال نٹ ولیج،، کے نام سے بھی جانا جاتا ہے

موجودہ سیزن میں بھی اس علاقہ کے مرد و خواتین اخروٹ کے چھلکے اتارنے اور انہیں سکھانے میں مصروف ہیں ۔یہاں کے بیشتر بے روزگار نوجوان اسی صنعت سے اپنی روزی روٹی کماتے ہیں

علاقہ کے لوگوں خاص کر نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اخروٹ ان کے روزگار کا واحد ذریعہ ہے۔

علاقہ کے لوگوں خاص کر نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اخروٹ ان کے روزگار کا واحد ذریعہ ہے۔اور یہ علاقہ میں ذرائع آمدنی کا ایک بہت بڑا وسیلہ ہے۔ تاہم حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے انہیں اپنی محنت کا معقول معاوضہ نہیں مل رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس صنعت کو تقویت دینے کے لئے حکومت غیر سنجیدہ ہے۔ بہتر مارکیٹ نہ ملنے کی وجہ سے اخروٹ مندی کا شکار ہے۔ یہاں کے اخروٹ کو بین الاقوامی منڈیوں میں برآمد کرنے کے بجائے، کیلیفورنیا اور چلی کا اخروٹ درآمد کیا جاتا ہے۔نتیجتا کشمیری اخروٹ کو فروغ دینے کے بجائے مارکیٹ میں مقابلہ کی کیفیت پیدا کی گئی ہے۔

اخروٹ کے کاروبار سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ آج سے دس برس قبل اخروٹ کی جو قیمت تھی وہی قیمت آج بھی ہے

تاہم اس کے صرفہ میں چارگنا اضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں اس پر گزارہ کر پانا مشکل ہو گیا ہے۔

مزید پڑھیں:

جموں و کشمیر میں اخروٹ کا کاروبار: کام کے مطابق دام نہیں

ان کا کہنا ہے کہ اگر اس پر توجہ نہیں دی گئی تو وہ دن دور نہیں جب یہ کاروبار زوال کا شکار ہوگا۔انہوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی کہ وہ اخروٹ کو بہتر مارکیٹ فراہم کرنے کے لئے ٹھوس اقدام اٹھائیں

خشک میوہ جات میں اخروٹ ایک ایسا میوہ ہے جو نہ صرف، پوٹائشیم، کیلشیم، میگنیشیم سے بھرپور ہے بلکہ یہ اومیگا -تھری فیٹی ایسڈ اور وٹامن ای سے بھی بھر پور ہے۔ ۔

اننت ناگ: وادی میں اخروٹ توڑنے کا سیزن عروج پر، تاجر پریشان

کچا ہو یا خشک دونوں صورتوں میں اخروٹ اپنے ذائقہ اور لطافت سے بھرپور ہے. اخروٹ کو جس چیز سے بھی ملائیں یہ اس کی شان اور ذائقہ میں اضافہ کر دیتا ہے

کشمیر میں کچے اخروٹ کی چٹنی کافی پسند کی جاتی ہے وہیں خشک اخروٹ کو، نُون چائے، (نمکین چائے) کے ساتھ ملا کر لوگ شوق سے پیتے ہیں۔

قدرت نے وادی کشمیر کو اخروٹ جیسی عظیم نعمت سے سر فراز کیا ہے۔ ماہ ستمبر میں یہاں اخروٹ کو درختوں سے اتارنے کا موسم عروج پر ہوتا ہے۔ وادی کے اطراف و اکناف میں لوگ درختوں سے اخروٹ توڑنے، ان کے چھلکے اتارنے اور بعد میں انہیں سکھانے میں مصروف نظر آرہے ہیں۔

سیب کی طرح وادی کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اخروٹ کی کاشتکاری سے وابستہ ہے۔ سیب کے بعد اخروٹ کی صنعت بھی وادی کی معیشت کو مستحکم کر نے میں اہم رول اداکرتی ہے

اعدادوشمار کے مطابق جموں کشمیر میں سالانہ 40 سے 45 ہزار ٹن اخروٹ کی پیداوار ہوتی ہے۔اخروٹ کی پیداوار زیادہ تر کشمیر کے بالائی علاقو ں میں ہوتی ہے

جن اضلاع میں اخروٹ کی پیداوار سب سے زیادہ ہوتی ہے ان میں، اننت ناگ، سرینگر،اوڑی،بارہمولہ ،کپواڑہ ،پلوامہ ،بڈگام ، ادھمپور،پونچھ، راجوری اور ڈوڈہ شامل ہیں

ضلع اننت ناگ کے سالیہ، منیگام علاقہ کی تقریباً نوے فیصد آبادی اخروٹ کےکاروبار سے وابستہ ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس علاقہ کو،، وال نٹ ولیج،، کے نام سے بھی جانا جاتا ہے

موجودہ سیزن میں بھی اس علاقہ کے مرد و خواتین اخروٹ کے چھلکے اتارنے اور انہیں سکھانے میں مصروف ہیں ۔یہاں کے بیشتر بے روزگار نوجوان اسی صنعت سے اپنی روزی روٹی کماتے ہیں

علاقہ کے لوگوں خاص کر نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اخروٹ ان کے روزگار کا واحد ذریعہ ہے۔

علاقہ کے لوگوں خاص کر نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اخروٹ ان کے روزگار کا واحد ذریعہ ہے۔اور یہ علاقہ میں ذرائع آمدنی کا ایک بہت بڑا وسیلہ ہے۔ تاہم حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے انہیں اپنی محنت کا معقول معاوضہ نہیں مل رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس صنعت کو تقویت دینے کے لئے حکومت غیر سنجیدہ ہے۔ بہتر مارکیٹ نہ ملنے کی وجہ سے اخروٹ مندی کا شکار ہے۔ یہاں کے اخروٹ کو بین الاقوامی منڈیوں میں برآمد کرنے کے بجائے، کیلیفورنیا اور چلی کا اخروٹ درآمد کیا جاتا ہے۔نتیجتا کشمیری اخروٹ کو فروغ دینے کے بجائے مارکیٹ میں مقابلہ کی کیفیت پیدا کی گئی ہے۔

اخروٹ کے کاروبار سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ آج سے دس برس قبل اخروٹ کی جو قیمت تھی وہی قیمت آج بھی ہے

تاہم اس کے صرفہ میں چارگنا اضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں اس پر گزارہ کر پانا مشکل ہو گیا ہے۔

مزید پڑھیں:

جموں و کشمیر میں اخروٹ کا کاروبار: کام کے مطابق دام نہیں

ان کا کہنا ہے کہ اگر اس پر توجہ نہیں دی گئی تو وہ دن دور نہیں جب یہ کاروبار زوال کا شکار ہوگا۔انہوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی کہ وہ اخروٹ کو بہتر مارکیٹ فراہم کرنے کے لئے ٹھوس اقدام اٹھائیں

Last Updated : Sep 21, 2021, 10:09 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.