وادی کشمیر میں چلہ کلاں ختم ہونے کے باوجود سردی کا قہر جاری ہے۔ وہیں شدید سردی کے باعث اکثر مقامات پر نل جم چکے ہیں جس سے پینے کے پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
جنوبی کشمیر کے بجبہاڑہ میں رہائش پذیر ہٹمورہ کے باشندوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جنوبی کشمیر کا سب سے بڑا واٹر فلٹریشن پلانٹ ہٹمورہ کے قریب ہونے کے باوجود علاقہ پینے کے پانی سے محروم ہے۔
اُنہوں نے اس بات کو ’’چراغ تلے اندھیرے‘‘ کے مترادف قرارد دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم سمندر کے پاس رہتے ہوئے بھی پیاسے ہیں۔‘‘
اُنہوں نے کہا کہ شدید سردی کے سبب اس وقت چونکہ کشمیر کے اکثر مقامات پر نل جم جانے سے پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے لیکن ’’انتظامیہ کی جانب سے ہمارے لئے کوئی اقدامات نہیں اُٹھائے گئے۔‘‘
مزیر پڑھیں؛ کوکرناگ: جہاں لوگ برف پگھلا کر پیاس بجھاتے ہیں
انہوں نے محکمہ جل شکتی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے خود کی لاگت سے پانی کا ٹینکر منگوانا پڑتا ہے۔‘‘
مقامی باشندوں خصوصا سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے مطابق مذہبی مقامات پر بھی انتظامیہ کی جانب سے پینے کے پانی کا انتظام نہیں کیا جا رہا ہے۔
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے محکمہ جل شکتی کے اسسٹنٹ ایگزیکیٹیو انجینئر پہلگام جاوید اقبال سے رابطہ قائم کیا تو اُنہوں نے کہا کہ ’’جل جیون مشن‘‘ کے تحت ہٹمورہ علاقہ کے لئے ڈی پی آر بنایا گیا ہے اور تین کروڑ روپئے مختص بھی کئے گئے ہیں۔ اُنہوں نے یقین دہانی کرائی کہ رواں سال کے آخر تک لوگوں کو پانی مہیا کیا جائے گا، تاہم تب تک مقامی علاقہ کو ٹینکر سے پانی فراہم کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں؛ جموں و کشمیر کے لیے گیس پائپ اور لداخ کے لیے سنٹرل یونیورسٹی کا اعلان
واضح رہے کہ کچھ دن قبل ہٹمورہ میں گرو گوبند سنگھ جی کا یوم پیدائش منایا گیا، جس میں مقامی لوگوں کے لئے لنگر کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ لیکن پینے کا پانی میسر نہ ہونے کی وجہ سے سکھ بردادی سے تعلق رکھنے والے افراد کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔