ایڈوکیٹ سید اقبال طاہر نے ایک پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اننت ناگ ایک وسیع ضلع ہے جبکہ اسے تاریخی و سیاحتی اعتبار سے بھی ایک منفرد مقام حاصل ہے تاہم اس ضلع کو تعمیر و ترقی کے لحاظ سے ہر حکومت کی جانب سے نظر انداز کیا گیا۔
جموں و کشمیر پیپلز مومنٹ کے نائب صدر نے کہا کہ آزادی کے 75 برس مکمل ہونے کے باوجود ضلع اننت ناگ میں بنیادی سہولیات کی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے یہاں کی عوام کو گوناگو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اننت ناگ آبادی کے لحاظ سے بھی ایک بڑا ضلع ہے، خطہ چناب کے لوگ بھی علاج و معالجہ کے لیے اننت ناگ کا رخ کرتے ہیں تاہم ستم ظریفی یہ ہے کہ یہاں صرف ایک ضلع اسپتال اور ایک زنانی اسپتال موجود ہے۔ طبی ڈھانچہ کے فقدان کے سبب غریب عوام کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے جدید سہولیات سے لیس ایک نئے زنانی اسپتال کے علاوہ رحمت عالم ہسپتال میں کام کاج شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اننت ناگ میں سڑکوں کی حالت انتہائی خستہ
ایڈوکیٹ سید اقبال طاہر کہنا ہے کہ ضلع اننت ناگ کے متعدد علاقے ابھی بھی پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔ ان علاقوں کی کثیر آبادی ندی نالوں کا آلودہ پانی پینے پر مجبور ہو رہے ہیں۔انہوں نے گرلز ہائر سیکنڈری اسکول رانی باغ کو دوسری جگہ منتقل کرنے اور مذکورہ جگہ پر پارک بنانے پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے رانی باغ میں ازسر نو گرلز ہائر سیکنڈری اسکول قائم کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اننت ناگ کے عوام کو حکومت پر سے بھروسہ ختم ہوچکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگ سرکاری پروگراموں میں شرکت کرنے میں دلچسپی نہیں لیتے۔ اقبال نے کہا کہ یہاں کے عوام کا دل جیتنے کے لیے حکومت کو تعمیری و ترقی کے علاوہ بنیادی ڈھانچہ کو مستحکم کرنا چاہئے۔