'گولڈ مین سس' نے چین کی شرح نمو میں کمی کی پیشین گوئی کی ہے اور بی بی سی کی رپورٹ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ چین کو آنے والے وقت میں توانائی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اب رواں برس دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت چین کی شرح نمو 7.8 فیصد رہنے کی امید ہے، جبکہ اس قبل اس کے بارے میں 8.2 فیصد شرح نمو کی امید ظاہر کی گئی تھی۔
اس سلسلے میں فرم کا کہنا ہے کہ اہم اقتصادی سرگرمیوں میں کمی آئے گی جس کے وسیع اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
اس وجہ سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ چین کی 44 فیصد سے زیادہ معاشی سرگرمیوں کو متاثر کرے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین میں پاور سپلائی میں کمی کے پیچھے ماحولیاتی کنٹرول، سپلائی کنٹرول اور اس کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں اور اگر صورتحال اسی طرح جاری رہی تو یہاں کئی کارخانے بند ہو جائیں گے جبکہ گھروں میں بجلی کی سپلائی بھی بند ہو جائے گی۔
بجلی کی فراہمی کی کمی کا اثر شمالی چین کی سب سے بڑی بندرگاہ تیانجن پر دیکھا جا رہا ہے، جہاں بڑے بڑے کرینوں کی مدد سے کارگو کی ان لوڈنگ رک گئی ہے اور اس ہفتے کے آخر تک اسی طرح رہنے کی توقع ہے۔
عالم یہ ہے کہ چین کے لیاؤننگ، ضلع اور ہیلونگ جیانگ صوبوں میں بجلی کی قلت کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ یہاں نہ لفٹیں اور نہ ہی ٹریفک سنگلز کام کر رہے ہیں۔ لوگوں نے اپنی شکایات کے اندراج کے لیے سوشل سائٹس کی مدد لی ہے، جہاں شکایات کے انبار لگے ہیں۔ یہاں کی صوبائی حکومت پاور کی فراہمی کی یقین دہانی کروا رہی ہے، لیکن عوام کا غصہ رکنے والا نہیں ہے۔
چین بھلے اپنی ترقی کے بارے میں کچھ بھی بولے لیکن اب بھی یہاں پاور کی سپلائی کا نظام کافی حد تک کوئلے پر منحصر ہے۔
جاپان کے مشہور مالیاتی ادارے نومورا اور وال اسٹریٹ انویسٹمنٹ بینک مورگن سٹینلے اور چائنا انٹرنیشنل کارپوریشن نے اس بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حالات ایسے رہے تو چین کی معاشی ترقی کی شرح بہت کم ہو جائے گی۔
- مزید پڑھیں: چین میں کرپٹو کرنسی کا لین دین غیر قانونی، مرکزی بینک کا اعلان
- جی ڈی پی شرح نمو نو فیصد رہنے کی پیشنگوئی: آئی سی آر اے
- بھارت پر 570 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرض
ویسے بھی چین کی معاشی حالت پہلے جیسی نہیں رہی، سخت ضابطے کا اثر یہاں کے اہم شعبوں پر واضح طور پر نظر آرہا ہے، جس میں سب سے بڑا اثر یہاں رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر نظر آرہا ہے اور اندازہ ہے کہ اس کی وجہ سے پوری دنیا میں ہے ایک بار پھر معاشی مندی کا شکار ہو سکتی ہے۔
گولڈمین سس کی رپورٹ میں بتایا جا رہا ہے کہ جب تک چینی حکومت یہاں پاور کی فراہمی کی پالیسی کو آسان نہیں کرے گی تب تک بات نہیں بنے گی اور ماحول کے تحفظ کے بارے میں چین کی تشویش سب کو معلوم ہے۔ اس لیے یہاں کی حکومت کو اس مسئلے سے چھٹکارا پانے کے لیے بہتر حکمت عملی بنانا ہوگی۔