کولگام: جموں و کشمیر کے کولگام میں واٹر فلٹریشن پلانٹ 11 برسوں سے مرمت نہ ہونے کی وجہ سے ناکارہ پڑا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ واٹر فلٹریشن پلانٹ شروع ہونے کے چند ہفتوں بعد ہی خراب ہو گیا تھا۔ کولگام کے بیریگام دیوسر واٹر فلٹریشن پلانٹ مرمت نہ ہونے کی وجہ علاقہ کے لوگوں کو پینے کے پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ مقامی لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ علاقے کی خواتین کو بھی چشموں اور نالہ بوشی سے پینے کا پانی لانا پڑتا ہے۔ جس کے لیے انہیں اس شدید سردی کے موسم میں کئی کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ Water Filtration Plant Defunct in Kulgam
حکام پر الزام لگاتے ہوئے مقامی لوگوں نے کہا کہ بار بار درخواستوں کے باوجود، متعلقہ محکمہ لوگوں کے مسائل کو کم کرنے کے لیے کچھ کرنے میں ناکام رہا۔ حکومت نے سال 2011 میں ہزاروں گیلن کی صلاحیت کا واٹر سپلائی اسکیم کم فلٹریشن پلانٹ تعمیر کیا تھا۔ ڈبلیو ایس ایس کے شروع ہونے کے ایک ماہ بعد ہی اس میں خرابی پیدا ہوئی لیکن آج تک اس کا مرمت نہیں کیا جا سکا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ فلٹریشن پلانٹ میں کچھ دراڑیں پڑی ہیں اور گزشتہ 12 سالوں سے ناکارہ پڑی ہوئی ہے لیکن محکمہ نے نہ تو اس کی مرمت کی اور نہ ہی تحقیقات جیسا کوئی اور قدم اٹھایا کیونکہ پلانٹ کے شروع ہونے کے بعد ہی یہ دراڑیں پیدا ہوئی تھی۔ مکینوں کا کہنا تھا کہ جل شکتی کے متعلقہ افسران نے اس علاقے کا کئی بار دورہ کیا اور ہر بار مکینوں کو ان کی شکایات کے ازالے کا یقین دلایا۔
مقامی لوگوں نے مزید کہا کہ ہم نے دو سال پہلے کولگام میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر کا بھی دورہ کیا، وہاں کے ڈی سی نے ہمیں یقین دلایا کہ فلٹریشن پلانٹ کو ایک ہفتے کے اندر فعال کر دیا جائے گا لیکن دو سال گزر گئے اور ان کے دعوے بھی جھوٹے ثابت ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: گاندربل: واٹر فلٹریشن پلانٹ ناکارہ ہونے سے عوام پریشان
وہیں اس معاملے پر جب ایگزیکٹیو انجینئر جل شکتی قاضی گنڈ سے مسئلہ کے بارے میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے یقین دلایا کہ اس مسئلہ کو مختصر وقت میں حل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ مارچ اپریل کے مہینے میں اس سکیم کو فعال کر دیا جائے گا۔ مقامی لوگوں نے چیف انجینئر کشمیر سے اس سلسلے میں مداخلت کا مطالبہ کیا ہے اور جلد از جلد اس مسئلہ کو حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔