ETV Bharat / bharat

روزگار کے لئے اخروٹ توڑنے کا عمل ایک خطرناک انسانی عمل ہے - جموں و کشمیر

اخروٹ توڑنے والا شخص 60 سے 80 فُٹ کی اونچائی پر چڑھ کر لکڑی کے ڈنڈے سے اخروٹ توڑنے کا خطرہ مول لیتا ہے۔ اس عمل کے دوران توازن کھونے یا پاؤں پھسل کر گرجانے کا اندیشہ رہتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کام کے دوران ابھی تک سینکڑوں افراد کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا ہے اور متعدد افراد معذور ہوگئے ہیں۔

روزگار کے لئے اخروٹ توڑنے کا عمل ایک خطرناک انسانی عمل ہے
روزگار کے لئے اخروٹ توڑنے کا عمل ایک خطرناک انسانی عمل ہے
author img

By

Published : Oct 25, 2021, 1:39 PM IST

جان کی قیمت جسے انسانیت کے سوا کسی دوسرے پیمانے پر تولا نہیں جاسکتا، اس لئے کہا جاتا ہے کہ جان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی، لیکن سماج میں ایسے افراد بھی موجود ہیں جو روزگار کی خاطر اپنی جان کی بازی لگانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

روزگار کے لئے اخروٹ توڑنے کا عمل ایک خطرناک انسانی عمل ہے

اخروٹ کے درختوں سے اخروٹ توڑنے کا کام بھی جان جوکھم میں ڈالنے والا ہوتا ہے۔ جی ہاں اونچے اور وسیع درختوں سے اخروٹ توڑنے کا عمل نہایت ہی دشوار کن اور خطرناک ہوتا ہے، جانتے ہوئے بھی ایک غریب مزدور روزی روٹی کی خاطر یہ کام کرنے پر تیار ہوجاتا ہے۔

دیگر پھل دار درختوں کے مقابلے میں اخروٹ کا درخت کافی اونچا اور لمبی شاخوں والا ہوتا ہے، اسلئے اخروٹ توڑنے کا کام نہایت ہی جوکھم سے بھرا ہوتا ہے۔ یقینی طور پر یہ کام ایک عام انسان کے بس کا نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اخروٹ توڑنے والا شخص کافی تجربہ کار اور ماہر ہونا چاہئے۔

سیب یا ناشپاتی توڑنے کے لئے سیڑھی یا ٹول جیسے آلات کا استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم اخروٹ توڑنے کا عمل اس سے قدرے مختلف ہے۔

اخروٹ توڑنے والا شخص 60 سے 80 فُٹ کی اونچائی پر چڑھ کر لکڑی کے ڈنڈے سے اخروٹ توڑنے کا خطرہ مول لیتا ہے۔ اس عمل کے دوران توازن کھونے یا پاؤں پھسلنے کر گرجانے کا اندیشہ رہتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کام کے دوران ابھی تک سینکڑوں افراد کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا ہے اور متعدد افراد معذور ہو گئے ہیں۔

اخروٹ توڑنے والے مزدورو کا کہنا ہے کہ مفلسی اور لاچاری انہیں ایسا جوکھم بھرا کام کرنے پر مجبور کردیتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر مزدور ایسا پُرخطر کام کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتا اس لئے مالکان انہیں اس کام کے عوض اضافی رقم کی پیشکش کرتے ہیں، جس کی لالچ میں آکر وہ یہ کام کرنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اخروٹ توڑنے والے مزدوروں کو ایسے آلات بھی فراہم نہیں کئے جاتے ہیں جن سے ان کی جان کی حفاظت ممکن ہوسکے۔

وہیں حکومت کی جانب سے ان کے لئے کوئی ہدایت نامہ بھی جاری نہیں کیا جاتا ہے، نتیجتاً اخروٹ توڑنے کے عمل کے دوران ہر برس متعدد افراد حادثات کا شکار ہوجاتے ہیں، ایسے متاثرہ خاندانوں کی بازآبادکاری اور انہیں مالی معاونت فراہم کرنے کے لئے کوئی واضح پالیسی بھی مرتب نہیں کی گئی ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ خاندان کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ایسے افراد کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ایک منظم اور واضح پالیسی مرتب کریں تاکہ مستقبل میں اس طرح کے حادثات کو روکا جاسکے۔

جان کی قیمت جسے انسانیت کے سوا کسی دوسرے پیمانے پر تولا نہیں جاسکتا، اس لئے کہا جاتا ہے کہ جان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی، لیکن سماج میں ایسے افراد بھی موجود ہیں جو روزگار کی خاطر اپنی جان کی بازی لگانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

روزگار کے لئے اخروٹ توڑنے کا عمل ایک خطرناک انسانی عمل ہے

اخروٹ کے درختوں سے اخروٹ توڑنے کا کام بھی جان جوکھم میں ڈالنے والا ہوتا ہے۔ جی ہاں اونچے اور وسیع درختوں سے اخروٹ توڑنے کا عمل نہایت ہی دشوار کن اور خطرناک ہوتا ہے، جانتے ہوئے بھی ایک غریب مزدور روزی روٹی کی خاطر یہ کام کرنے پر تیار ہوجاتا ہے۔

دیگر پھل دار درختوں کے مقابلے میں اخروٹ کا درخت کافی اونچا اور لمبی شاخوں والا ہوتا ہے، اسلئے اخروٹ توڑنے کا کام نہایت ہی جوکھم سے بھرا ہوتا ہے۔ یقینی طور پر یہ کام ایک عام انسان کے بس کا نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اخروٹ توڑنے والا شخص کافی تجربہ کار اور ماہر ہونا چاہئے۔

سیب یا ناشپاتی توڑنے کے لئے سیڑھی یا ٹول جیسے آلات کا استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم اخروٹ توڑنے کا عمل اس سے قدرے مختلف ہے۔

اخروٹ توڑنے والا شخص 60 سے 80 فُٹ کی اونچائی پر چڑھ کر لکڑی کے ڈنڈے سے اخروٹ توڑنے کا خطرہ مول لیتا ہے۔ اس عمل کے دوران توازن کھونے یا پاؤں پھسلنے کر گرجانے کا اندیشہ رہتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کام کے دوران ابھی تک سینکڑوں افراد کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا ہے اور متعدد افراد معذور ہو گئے ہیں۔

اخروٹ توڑنے والے مزدورو کا کہنا ہے کہ مفلسی اور لاچاری انہیں ایسا جوکھم بھرا کام کرنے پر مجبور کردیتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر مزدور ایسا پُرخطر کام کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتا اس لئے مالکان انہیں اس کام کے عوض اضافی رقم کی پیشکش کرتے ہیں، جس کی لالچ میں آکر وہ یہ کام کرنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اخروٹ توڑنے والے مزدوروں کو ایسے آلات بھی فراہم نہیں کئے جاتے ہیں جن سے ان کی جان کی حفاظت ممکن ہوسکے۔

وہیں حکومت کی جانب سے ان کے لئے کوئی ہدایت نامہ بھی جاری نہیں کیا جاتا ہے، نتیجتاً اخروٹ توڑنے کے عمل کے دوران ہر برس متعدد افراد حادثات کا شکار ہوجاتے ہیں، ایسے متاثرہ خاندانوں کی بازآبادکاری اور انہیں مالی معاونت فراہم کرنے کے لئے کوئی واضح پالیسی بھی مرتب نہیں کی گئی ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ خاندان کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ایسے افراد کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ایک منظم اور واضح پالیسی مرتب کریں تاکہ مستقبل میں اس طرح کے حادثات کو روکا جاسکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.