ETV Bharat / bharat

وجود کے لیے مزاحمت کے سوا کوئی چارہ نہیں: محبوبہ مفتی

محبوبہ مفتی اور ان کی پی ڈی پی دو سال قبل مرکز کی جانب سے اٹھائے گئے اس اقدام کی مخالفت میں بڑھ چڑھ کر بولتی رہی ہیں۔ جموں و کشمیر کی مرکزی دھارے کی دیگر مقامی سیاسی جماعتوں نے بھی خصوصی درجے کی منسوخی کے خلاف عمومی موقف اختیار کیا ہے لیکن دیگر پارٹیاں ریاستی درجے کی بحالی کو زیادہ اہمیت دے رہی ہیں۔

وجود کے لیے مزاحمت کے سوا کوئی چارہ نہیں: محبوبہ مفتی
وجود کے لیے مزاحمت کے سوا کوئی چارہ نہیں: محبوبہ مفتی
author img

By

Published : Aug 5, 2021, 1:24 PM IST

جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی منسوخی کی دوسری برسی کے موقع پر پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے جمعرات کو کہا کہ جب لوگوں کے ساتھ وسیع ناانصافی ہورہی ہو تو ان کے پاس "وجود کے لیے مزاحمت" کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ جاتا۔

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے ایک ٹویٹ میں کہا "جموں و کشمیر میں دو سال قبل اس سیاہ دن کے موقع پر پہنچے والی تکالیف، اذیت اور بے چینی کو کوئی بھی لفظ یا تصویر منظر کشی نہیں کرسکتی۔ انہوں نے ان الفاظ کا استعمال دفعہ 370 کی برسی کے موقع پر ٹویٹ کرتے ہوئے کیا۔

  • No words or pictures are enough to depict the pain, torment & upheaval inflicted upon J&K on this black day two years ago. When unbridled oppression is unleashed & gross injustice heaped there is no other choice but to resist to exist. pic.twitter.com/xjVW3By6cl

    — Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) August 5, 2021 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کے خصوصی آئینی درجے کو ختم کردیا اور سابقہ ​​ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کردیا۔

محبوبہ مفتی اور ان کی پی ڈی پی دو سال قبل مرکز کی جانب سے اٹھائے گئے اس اقدام کی مخالفت میں بڑھ چڑھ کر بولتی رہی ہیں۔

وہیں، جموں و کشمیر کی مرکزی دھارے کی دیگر مقامی سیاسی جماعتوں نے بھی خصوصی درجے کی منسوخی کے خلاف عمومی موقف اختیار کیا ہے لیکن وہ ریاستی درجے کی بحالی کو زیادہ اہمیت دے رہی ہیں۔

جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے خورشید عالم نے کہا، "جموں و کشمیر کی تاریخ میں 5 اگست کو ہمیشہ ایک منفی سنگِ میل کی حیثیت سے یاد رکھا جائے گا۔ یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے ایک سیاسی اور نفسیاتی دھچکا تھا۔"

پی ٹی آئی

جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی منسوخی کی دوسری برسی کے موقع پر پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے جمعرات کو کہا کہ جب لوگوں کے ساتھ وسیع ناانصافی ہورہی ہو تو ان کے پاس "وجود کے لیے مزاحمت" کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ جاتا۔

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے ایک ٹویٹ میں کہا "جموں و کشمیر میں دو سال قبل اس سیاہ دن کے موقع پر پہنچے والی تکالیف، اذیت اور بے چینی کو کوئی بھی لفظ یا تصویر منظر کشی نہیں کرسکتی۔ انہوں نے ان الفاظ کا استعمال دفعہ 370 کی برسی کے موقع پر ٹویٹ کرتے ہوئے کیا۔

  • No words or pictures are enough to depict the pain, torment & upheaval inflicted upon J&K on this black day two years ago. When unbridled oppression is unleashed & gross injustice heaped there is no other choice but to resist to exist. pic.twitter.com/xjVW3By6cl

    — Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) August 5, 2021 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کے خصوصی آئینی درجے کو ختم کردیا اور سابقہ ​​ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کردیا۔

محبوبہ مفتی اور ان کی پی ڈی پی دو سال قبل مرکز کی جانب سے اٹھائے گئے اس اقدام کی مخالفت میں بڑھ چڑھ کر بولتی رہی ہیں۔

وہیں، جموں و کشمیر کی مرکزی دھارے کی دیگر مقامی سیاسی جماعتوں نے بھی خصوصی درجے کی منسوخی کے خلاف عمومی موقف اختیار کیا ہے لیکن وہ ریاستی درجے کی بحالی کو زیادہ اہمیت دے رہی ہیں۔

جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے خورشید عالم نے کہا، "جموں و کشمیر کی تاریخ میں 5 اگست کو ہمیشہ ایک منفی سنگِ میل کی حیثیت سے یاد رکھا جائے گا۔ یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے ایک سیاسی اور نفسیاتی دھچکا تھا۔"

پی ٹی آئی

For All Latest Updates

TAGGED:

news
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.