جنوبی ضلع کولگام میں بندوق برداروں کے ہاتھوں قتل کی گئی خاتون ٹیچر رجنی بالا کی جموں کے سانبہ ضلع میں آخری رسومات ادا کی گئی، جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے جموں پٹھان کوٹ شاہراہ پر دھرنا دیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ تفصیلات کے مطابق کولگام میں بندوق برداروں کے ہاتھوں قتل کی گئی خاتون ٹیچر رجنی بالا کی آخری رسومات بدھ کے روز سانبہ میں ادا کی گئی۔معلوم ہوا ہے کہ اے ڈی جی پی جموں مکیشن سنگھ کے علاوہ سیول انتظامیہ سے وابستہ آفیسران بھی موقع پر موجود رہے۔ The last rites of the female teacher were performed in Samba
آخری رسومات ادا کرنے کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے جموں پٹھان کوٹ قومی شاہراہ پر دھرنا دیا اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ملازمین کے جائز مسائل کو جلد ازجلد حل کیا جائے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کشمیری پنڈتوں اور ہندو ملازمین کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ راہل بھٹ کی ہلاکت کے بعد حکومت نے یقین دہانی کرائی کہ اقلیتوں سے وابستہ ملازمین کو مکمل سیکورٹی فراہم کی جائے گی اور اْنہیں محفوظ جگہوں پر ہی تعینات کیا جائے گا۔ تاہم کولگام میں خاتون استانی رجنی بالا کی بندوق برداروں کے ہاتھوں ہلاکت نے حکومت کے تمام دعووں کی قلعی کھول دی ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Woman Teacher Killed: کولگام میں عسکریت پسندوں کے حملے میں خاتون ٹیچر ہلاک
مظاہرین نے مزید بتایا کہ جب تک سبھی ہندو ملازمین کو کشمیر سے جموں ٹرانسفر نہیں کیا جاتا، وہ مسلسل اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ بتادیں کہ کولگام میں رجنی بالا کی ہلاکت کے خلاف جموں وکشمیر میں انتظامیہ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ سری نگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں کشمیری پنڈت ملازمین نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے کئے اور انتظامیہ کو اْن کے مطالبات کو پورا کرنے کی خاطر 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہے۔