اسٹیٹ ہڈ کی بحالی، مقامی لوگوں کے لئے نوکریاں اور زمین کے تحفظ کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کانگریس کے سابق لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ کے دور سے یہ چلا آرہا تھا اور آزادی کے بعد 370 کا حصہ بنا ۔انہوں نے مزید بتایا کہ نوکریوں اور زمین کا تحفظ مہاراجہ ہری سنگھ کی دین ہے۔ غلام نبی آزاد نے واضح کیا کہ میری پارٹی کے تین اہم ایجنڈے ہوں گے اول اسٹیٹ ہڈ کی بحالی، مقامی لوگوں کے لئے نوکریاں اور زمین کا تحفظ۔ انہوں نے بتایا کہ نوکریوں کا تحفظ مہاراجہ ہری سنگھ کی دین ہے اور سال 1925سے یہ چلا آرہا تھا اور آزادی کے بعد یہ دفعہ 370 کا حصہ بنا۔Ghulam Nabi Azad on Jobs And Lands in JK
غلام نبی آزاد کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ جموں وکشمیر میں کوئی بڑی انڈسٹری نہیں ہے لہذا یہاں پر باہر کی ریاستوں کے لوگوں کو نوکریوں نہیں ملنی چاہئے، اگر ایسا کیا گیا تو یہاں کے بچے اور بچیاں کہاں جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر کے لوگ زمین فروخت کرکے اپنے بچوں کو ملک کی مختلف ریاستوں میں پڑھنے کے لئے بھیجتے ہیں، لہذا نوکریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی خاطر ہر سطح پر آواز بلند کی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کی خاطر میدان میں کود پڑا ہوں اور بطور وزیرا علیٰ جو کام میں نہیں کئے، انیہں پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جموں دورے پر مجھے لوگوں کا حد سے زیادہ پیار مل رہا ہے اور جوق در جوق لیڈران شامل ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق اگر پہلے اس طرح کا اندازہ ہوتا تو کب کا ایسا فیصلہ لے چکا ہوتا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کانگریس سے علیحدگی کے بعد جموں وکشمیر کے لوگوں کی جانب سے بہت سارا پیار مل رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Altaf Thakur on Ghulam Nabi Azad غلام نبی آزاد کی انٹری علاقائی پارٹیوں کے لیے پریشانی، الطاف ٹھاکر
انہوں نے بتایا کہ میں نے یہ کھبی سوچا بھی نہیں تھا کہ لوگوں میں اس قدر میرے تئیں جوش و جذبہ پیدا ہوگا۔ ان کے مطابق آج میں ادھم پور دورے پر نہیں تھا بلکہ بدرواہ جانا تھا لیکن جیسے ہی ادھم پور پہنچا تو یہاں کے لوگوں نے سڑکوں پر آکر استقبال کیا۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ بطور وزیرا علیٰ جتنے بھی کام ادھورے چھوڑے ان کو پورا کرنے کی بھر پور کوشش کروں گا۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے لوگ پچھلے کئی سالوں سے مصائب و مشکلات سے دوچار ہیں، جو کچھ بھی یہاں کے لوگوں کے ساتھ ہوا سب کے سامنے عیاں ہے۔
یو این آئی