ETV Bharat / bharat

ہر ہندو کشمیری پنڈت نہیں: ہائی کورٹ

author img

By

Published : Sep 16, 2021, 1:18 PM IST

چند ہندو گروہوں نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی کہ انہیں بھی وہ فوائد دیے جائیں جو کشمیری پنڈتوں کو دیے جاتے ہیں، کیونکہ گذشتہ دہائیوں کے دوران ان کو بھی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔ تاہم عدالت نے ان کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا 'سبھی ہندو کشمیری پنڈت نہیں ہو سکتے۔ کشمیری پنڈتوں کی ایک منفرد شناخت ہے۔'

ہر ہندو کشمیری پنڈت نہیں: ہائی کورٹ
ہر ہندو کشمیری پنڈت نہیں: ہائی کورٹ

ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اور لداخ نے اپنے ایک حالیہ فیصلے میں کہا ہے کہ وادی کشمیر میں رہنے والے تمام ہندو، کشمیری پنڈت نہیں ہیں اور اس برادری کے لیے مخصوص ملازمتوں اور اسکیمز کے فوائد دوسرے حاصل نہیں کر سکتے۔

جسٹس سنجیو کمار نے منگل کو کچھ ہندو گروپوں اور سکھوں کو کشمیری پنڈتوں کے لیے وزیر اعظم کے نوکری پیکج میں شامل کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "پنڈت برادری ایک علیحدہ شناخت کی حامل برادری ہے جو وادی میں رہنے والے دیگر ہندوؤں سے الگ ہے۔ جیسے راجپوت، برہمن، شیڈولڈ کاسٹ، شیڈولڈ ٹرائبس اور بہت سے دوسرے بھی شامل ہیں۔"


درخواست گزاروں نے استدلال کیا تھا کہ سکھ برادری کے علاوہ دیگر ہندو گروہوں کو گزشتہ دہائیوں کے دوران بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے اور انہیں غیر مہاجر کشمیری پنڈتوں کی طرح کے فوائد پر غور کرنا چاہیے۔

تاہم، عدالت نے کہا کہ "سبھی ہندوؤں کو ایک گروپ میں نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ عام زبان میں کشمیری پنڈت، کشمیری بولنے والے برہمنوں کی ایک برادری ہے جو وادی میں نسلوں سے رہتی آئی ہے۔ وہ ان کے لباس، رسم و رواج اور روایات سے واضح طور پر پہچانی جاتی ہے۔"


جسٹس سنجیو کمار نے کہا "اس طرح درخواست گزاروں کے لیے جو کہ زیادہ تر شتری، راجپوت، شیڈولڈ کاسٹ، غیر کشمیری برہمن ہیں (ان کو) کشمیری پنڈت سمجھا جائے اور وزیر اعظم کے فوائد کو تسلیم کیا جائے ان کے وکیل کے دعوے کو قبول کرنا مشکل ہے۔"


سنہ 2009 میں، اس وقت کے وزیر اعظم، منموہن سنگھ نے ایک "پکیج" کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد کشمیری تارکین وطن کی وادی کشمیر میں واپسی اور بحالی کی سہولت فراہم کرنا تھا۔


اس سکیم کے تحت مہاجر پنڈتوں کے لیے چھ ہزار سرکاری ملازمتوں کا اعلان کیا گیا۔ جبکہ 4000 عہدے پہلے ہی پُر کیے جا چکے ہیں۔ حال ہی میں دو ہزار کا اشتہار جموں و کشمیر سروس سلیکشن بورڈ نے جاری کیا۔

گزشتہ سال اعلان کردہ ایک نظر ثانی پکیج کے تحت حکومت نے ان پنڈتوں کے لیے نوکریاں محفوظ رکھی ہیں جو کشمیر سے نقل مکانی نہیں کرتے۔ ایسے امیدواروں کو متعلقہ ڈپٹی کمشنروں کے جاری کردہ "غیر ہجرت" کے سرٹیفکیٹ پیش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم ڈپٹی کمشنرز نے غیر کشمیری پنڈت ہندوؤں کو اس طرح کے سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا۔

اس کے بعد مشتعل گروہوں نے ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی جس میں پکیج میں شامل کرنے کی درخواست کی گئی جس میں انہوں نے کہا کہ یہ فوائد صرف ایک مخصوص گروہ تک محدود نہیں ہو سکتے۔

ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اور لداخ نے اپنے ایک حالیہ فیصلے میں کہا ہے کہ وادی کشمیر میں رہنے والے تمام ہندو، کشمیری پنڈت نہیں ہیں اور اس برادری کے لیے مخصوص ملازمتوں اور اسکیمز کے فوائد دوسرے حاصل نہیں کر سکتے۔

جسٹس سنجیو کمار نے منگل کو کچھ ہندو گروپوں اور سکھوں کو کشمیری پنڈتوں کے لیے وزیر اعظم کے نوکری پیکج میں شامل کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "پنڈت برادری ایک علیحدہ شناخت کی حامل برادری ہے جو وادی میں رہنے والے دیگر ہندوؤں سے الگ ہے۔ جیسے راجپوت، برہمن، شیڈولڈ کاسٹ، شیڈولڈ ٹرائبس اور بہت سے دوسرے بھی شامل ہیں۔"


درخواست گزاروں نے استدلال کیا تھا کہ سکھ برادری کے علاوہ دیگر ہندو گروہوں کو گزشتہ دہائیوں کے دوران بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے اور انہیں غیر مہاجر کشمیری پنڈتوں کی طرح کے فوائد پر غور کرنا چاہیے۔

تاہم، عدالت نے کہا کہ "سبھی ہندوؤں کو ایک گروپ میں نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ عام زبان میں کشمیری پنڈت، کشمیری بولنے والے برہمنوں کی ایک برادری ہے جو وادی میں نسلوں سے رہتی آئی ہے۔ وہ ان کے لباس، رسم و رواج اور روایات سے واضح طور پر پہچانی جاتی ہے۔"


جسٹس سنجیو کمار نے کہا "اس طرح درخواست گزاروں کے لیے جو کہ زیادہ تر شتری، راجپوت، شیڈولڈ کاسٹ، غیر کشمیری برہمن ہیں (ان کو) کشمیری پنڈت سمجھا جائے اور وزیر اعظم کے فوائد کو تسلیم کیا جائے ان کے وکیل کے دعوے کو قبول کرنا مشکل ہے۔"


سنہ 2009 میں، اس وقت کے وزیر اعظم، منموہن سنگھ نے ایک "پکیج" کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد کشمیری تارکین وطن کی وادی کشمیر میں واپسی اور بحالی کی سہولت فراہم کرنا تھا۔


اس سکیم کے تحت مہاجر پنڈتوں کے لیے چھ ہزار سرکاری ملازمتوں کا اعلان کیا گیا۔ جبکہ 4000 عہدے پہلے ہی پُر کیے جا چکے ہیں۔ حال ہی میں دو ہزار کا اشتہار جموں و کشمیر سروس سلیکشن بورڈ نے جاری کیا۔

گزشتہ سال اعلان کردہ ایک نظر ثانی پکیج کے تحت حکومت نے ان پنڈتوں کے لیے نوکریاں محفوظ رکھی ہیں جو کشمیر سے نقل مکانی نہیں کرتے۔ ایسے امیدواروں کو متعلقہ ڈپٹی کمشنروں کے جاری کردہ "غیر ہجرت" کے سرٹیفکیٹ پیش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم ڈپٹی کمشنرز نے غیر کشمیری پنڈت ہندوؤں کو اس طرح کے سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے انکار کر دیا۔

اس کے بعد مشتعل گروہوں نے ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی جس میں پکیج میں شامل کرنے کی درخواست کی گئی جس میں انہوں نے کہا کہ یہ فوائد صرف ایک مخصوص گروہ تک محدود نہیں ہو سکتے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.