ETV Bharat / bharat

Mobile clinic in syria: شام کے کیمپوں میں موبائل کلینک ایک نعمت

author img

By

Published : Nov 19, 2021, 2:17 PM IST

ادلب کے آدھے اسپتالوں اور صحت کے مراکز کو بمباری سے نقصان پہنچا ہے اور صحت کا نظام وبائی مرض سے پہلے ہی تباہ ہونے کے قریب تھا۔ ایک دہائی کی جنگ نے بہت سے طبی کارکنوں کو یہاں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا ہے۔

Mobile clinic offers care in Syria's remote camps
Mobile clinic offers care in Syria's remote camps

شمال مغربی شام کے شہر ادلب کے دور دراز کیمپوں میں زندگی گزارنے والے بے گھر ہو چکے شامی باشندوں کا علاج ایک رومنگ کلینک میں ڈاکٹرز اور نرسیں کر رہے ہیں۔

شام کے کیمپوں میں موبائل کلینک ایک نعمت

ہر ماہ وہ سینکڑوں بے گھر شامیوں کو انتہائی ضروری طبی خدمات فراہم کرتے ہیں جنہیں طبی سہولیات تک رسائی نہیں ہے۔

موبائل کلینک میں کام کرنے والے ڈاکٹر امرو ایل گینڈی کہتے ہیں کہ "یہ کیمپ شہروں، دیہاتوں، اسپتالوں اور کلینکوں سے بہت دور ہیں۔"

ڈاکٹر امرو ایل گینڈی کا کہنا ہے کہ "انسانی ہمدردی کے شعبے میں کارکنوں کے طور پر ہم نے انسان چیریٹی، ترکی کے(Humanitarian Relief Foundation) کی مدد سے ایک موبائل کلینک بنانے کا کام کیا۔ ایک موبائل کلینک ایک بڑا قدم ہے اور ہمارے پاس کلینک میں پہلی بار چار حصے ہیں۔ ایک سیکشن خواتین کی صحت کے لیے ہے، ایک اندرونی ادویات اور بچوں کے لیے ہے، ایک لیبارٹری کے علاوہ غذائیت کے لیے بھی ہے۔ ہمارا مقصدر دور دراز علاقوں میں کیمپوں تک پہنچ کر وہاں کے لوگوں کی خدمت کرنا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ یہ کیمپ شہروں، دیہاتوں، اسپتالوں اور کلینکوں سے بہت دور ہیں۔"

مہینے میں تقریباً دو بار کلینک جنگ زدہ ملک میں باغیوں کے گڑھ میں ایک کیمپ سے دوسرے کیمپ میں منتقل ہوتا ہے۔

ادلب کے آدھے اسپتالوں اور صحت کے مراکز کو بمباری سے نقصان پہنچا ہے اور صحت کا نظام وبائی مرض سے پہلے ہی تباہ ہونے کے قریب تھا۔ ایک دہائی کی جنگ نے بہت سے طبی کارکنوں کو یہاں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا ہے۔

لہٰذا بے گھر شامی باشندوں کے لیے جو ان علاقوں میں رہتے ہیں جہاں طبی سہولیات نہیں ہیں، ایک موبائل کلینک ایک آخری امید ہو سکتی ہے۔

وطن کیمپ میں اپنی بیمار بیٹی کو کلینک میں ڈاکٹر کو دکھانے والے محمد القاسم نے کہا کہ "خدا کا شکر ہے، موبائل کلینک نے ہمیں اسپتال جانے کی پریشانی سے کافی حد تک بچا لیا ہے۔"

محمد القاسم کا کہنا ہے کہ "میری بیٹی دو دن پہلے بیمار پڑی تھی، اس لیے میں اسے وطن کیمپ کے کفار جلیس کے موبائل کلینک میں لے آیا، ڈاکٹر نے بتایا کہ اسے پیٹ میں انفیکشن ہے، اللہ کا شکر ہے، موبائل کلینک نے ہمیں اسپتال جانے کی پریشانی سے بہت بچا لیا۔

ڈاکٹر ایل گینڈی کا کہنا ہے کہ دور دراز مقامات پر لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کرنا مشکل ہے کیونکہ کچھ کیمپ "پہاڑوں یا سرحدی علاقوں میں ہیں"۔

یہ کلینک انسان چیریٹی، ترکی کے اسلامی چیریٹی گروپ آئی ایچ ایچ کی مدد سے چلاتا ہے۔

یہ شمالی شام میں صحت کی بنیادی خدمات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے حالیہ برسوں میں شروع کیے گئے اس طرح کے متعدد اقدامات میں سے ایک ہے، خاص طور پر جب شامی تنازعے میں اسپتالوں پر حملے عام ہیں۔

شام کی 10 سالہ طویل خانہ جنگی میں تقریباً 50 لاکھ افراد ہلاک اور ملک کی نصف آبادی بے گھر ہو گئی ہے، جن میں 50 لاکھ سے زیادہ مہاجرین شامل ہیں۔

شمال مغربی شام کے شہر ادلب کے دور دراز کیمپوں میں زندگی گزارنے والے بے گھر ہو چکے شامی باشندوں کا علاج ایک رومنگ کلینک میں ڈاکٹرز اور نرسیں کر رہے ہیں۔

شام کے کیمپوں میں موبائل کلینک ایک نعمت

ہر ماہ وہ سینکڑوں بے گھر شامیوں کو انتہائی ضروری طبی خدمات فراہم کرتے ہیں جنہیں طبی سہولیات تک رسائی نہیں ہے۔

موبائل کلینک میں کام کرنے والے ڈاکٹر امرو ایل گینڈی کہتے ہیں کہ "یہ کیمپ شہروں، دیہاتوں، اسپتالوں اور کلینکوں سے بہت دور ہیں۔"

ڈاکٹر امرو ایل گینڈی کا کہنا ہے کہ "انسانی ہمدردی کے شعبے میں کارکنوں کے طور پر ہم نے انسان چیریٹی، ترکی کے(Humanitarian Relief Foundation) کی مدد سے ایک موبائل کلینک بنانے کا کام کیا۔ ایک موبائل کلینک ایک بڑا قدم ہے اور ہمارے پاس کلینک میں پہلی بار چار حصے ہیں۔ ایک سیکشن خواتین کی صحت کے لیے ہے، ایک اندرونی ادویات اور بچوں کے لیے ہے، ایک لیبارٹری کے علاوہ غذائیت کے لیے بھی ہے۔ ہمارا مقصدر دور دراز علاقوں میں کیمپوں تک پہنچ کر وہاں کے لوگوں کی خدمت کرنا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ یہ کیمپ شہروں، دیہاتوں، اسپتالوں اور کلینکوں سے بہت دور ہیں۔"

مہینے میں تقریباً دو بار کلینک جنگ زدہ ملک میں باغیوں کے گڑھ میں ایک کیمپ سے دوسرے کیمپ میں منتقل ہوتا ہے۔

ادلب کے آدھے اسپتالوں اور صحت کے مراکز کو بمباری سے نقصان پہنچا ہے اور صحت کا نظام وبائی مرض سے پہلے ہی تباہ ہونے کے قریب تھا۔ ایک دہائی کی جنگ نے بہت سے طبی کارکنوں کو یہاں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا ہے۔

لہٰذا بے گھر شامی باشندوں کے لیے جو ان علاقوں میں رہتے ہیں جہاں طبی سہولیات نہیں ہیں، ایک موبائل کلینک ایک آخری امید ہو سکتی ہے۔

وطن کیمپ میں اپنی بیمار بیٹی کو کلینک میں ڈاکٹر کو دکھانے والے محمد القاسم نے کہا کہ "خدا کا شکر ہے، موبائل کلینک نے ہمیں اسپتال جانے کی پریشانی سے کافی حد تک بچا لیا ہے۔"

محمد القاسم کا کہنا ہے کہ "میری بیٹی دو دن پہلے بیمار پڑی تھی، اس لیے میں اسے وطن کیمپ کے کفار جلیس کے موبائل کلینک میں لے آیا، ڈاکٹر نے بتایا کہ اسے پیٹ میں انفیکشن ہے، اللہ کا شکر ہے، موبائل کلینک نے ہمیں اسپتال جانے کی پریشانی سے بہت بچا لیا۔

ڈاکٹر ایل گینڈی کا کہنا ہے کہ دور دراز مقامات پر لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کرنا مشکل ہے کیونکہ کچھ کیمپ "پہاڑوں یا سرحدی علاقوں میں ہیں"۔

یہ کلینک انسان چیریٹی، ترکی کے اسلامی چیریٹی گروپ آئی ایچ ایچ کی مدد سے چلاتا ہے۔

یہ شمالی شام میں صحت کی بنیادی خدمات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے حالیہ برسوں میں شروع کیے گئے اس طرح کے متعدد اقدامات میں سے ایک ہے، خاص طور پر جب شامی تنازعے میں اسپتالوں پر حملے عام ہیں۔

شام کی 10 سالہ طویل خانہ جنگی میں تقریباً 50 لاکھ افراد ہلاک اور ملک کی نصف آبادی بے گھر ہو گئی ہے، جن میں 50 لاکھ سے زیادہ مہاجرین شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.