سرینگر: جموں و کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر کے شہر خاص نوہٹہ سے تعلق رکھنے والے شبیر حسین خان اب تک 182 پینٹس خون عطیہ کر چکے ہیں۔ سنہ 1980 سے مسلسل خون کا عطیہ کرتے ہوئے خان نے نہ صرف ایک ریکارڈ قائم کیا ہے بلکہ ایک مثال بھی قائم کی ہے۔ وادی کی غیر سرکاری تنظیمیں اور دیگر اداروں نے رضاکارانہ طور پر خون کا عطیہ پیش کرنے والے 60 برس کے خان کی حوصلہ افزائی کی تاہم حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے کچھ نہیں کیا گیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے 60 برس کے شبیر حسین نے بتایا کہ 'میڈیا اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں نے مجھے کئی انعامات سے نوازہ ہے لیکن انتظامیہ نے آج تک کچھ نہیں کیا۔ خون کا عطیہ دینے والوں کو بس حوصلہ افزائی کی ضرورت ہوتی ہے، وہ بھی مجھے نہیں ملا۔' ان کا مزید کہنا تھا کہ 'مجھے اولڈ ایج پنشن بھی مہیہ نہیں کرایا گیا ہے۔ گنیز ورلڈ ریکارڈز اور لمکا بک وف ریکارڈز کے منتظمین کو یہاں بلانے کے لئے میرے پاس وسائل نہیں ہیں۔'
خدمت خلق کے جذبے سے سرشار شبیر حسین کا خون 'او نگیٹیو' ہے جو کہ بہت کم پایا جاتا ہے۔ اگر اس گروپ میں کوئی مریض خون کی کمی میں مبتلا ہوتا ہے تو کافی دشواریاں پیش آتی ہیں۔ تاہم اُن لوگوں یا ضرورت مندوں کے لئے یہ شخص کسی مسیحا سے کم نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں کئی ایسے واقعات یاد ہیں جب ان کے خون دینے سے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا کئی مریضوں کی زندگی اللہ کے فضل و کرم سے بچ گئی۔ مریضوں کی مدد کے بعد انہیں جو خوشی محسوس ہوتی ہے، وہ اسے کبھی نہیں بھول پائیں گے۔
شبیر حسین خان نے بتایا کہ کئی برس پہلے مجھے اس وقت کے ڈویژنل کمشنر اصغر سامون نے ایک سائیکل تحفے میں دی تھی۔ اسی سائیکل کے ذریعہ میں خون کے ضرورت مندوں کے پاس جاتا تھا۔ اس وقت ذریعے کم تھے، آج کئی واٹس اپپ گروپ بن گئے ہیں، جس سے کافی آسانی ہوتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میں آگے بھی خون کا عطیہ دیتا راہوں گا لیکن انتظامیہ سے گزارش ہے کہ وہ خون کا عطیہ دینے والوں کی ریفریشمنٹ کو تیس روپے سے بڑھاکر سو روپے کر دیں۔ ہمیں پیسا نہیں چاہئے لیکن اس وقت اچھی خوراک کی ضروری ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خصوصی رپورٹ: یتیم و نادار بچیوں کی کفالت کرنے والے محمد عمر