ETV Bharat / bharat

Mehbooba Mufti On BJP: مرکزی حکومت آرمی کے کندھے پر بندوق رکھ کر سب کام کروانا چاہتی ہے - محبوبہ مفتی کی جموں میں ریلی

محبوبہ مفتی نے جموں کے سنجواں میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران کہا کہ دفعہ 370 کی بحالی Restoration of Section 370کی خاطر جموں و کشمیر کے لوگوں کے درمیان اتحاد و اتفاق Unity and Harmony Among the People of Jammu and Kashmir ناگزیر بن گیا ہے۔ حتی کہ دربارمو کی روایت Tradition Of 'Darbar Move' ends in J&K کو ختم کرکے جموں کے تاجروں کے پیٹ میں چھرا گھونپ دیا گیا ہے۔ بھارتیہ جنتاپارٹی کی پالسیوں کے خلاف جو بھی آواز اٹھاتا ہے اس کو ٹکڑے ٹکڑے گینگ اور ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے۔

مرکزی حکومت آرمی کے کندھے پر بندوق رکھ کر سب کام کروانا چاہتی ہے
مرکزی حکومت آرمی کے کندھے پر بندوق رکھ کر سب کام کروانا چاہتی ہے
author img

By

Published : Dec 22, 2021, 11:54 PM IST

جموں وکشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی نے سنجواں جموں میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب Addressing a public gathering in Sunjwan Jammu کے دوران کہا کہ دفعہ 370 Restoration of Sectionکی بحالی کی خاطر جموں و کشمیر کے لوگوں کے درمیان اتحاد و اتفاق ناگزیر بن گیا ہے۔

مرکزی حکومت آرمی کے کندھے پر بندوق رکھ کر سب کام کروانا چاہتی ہے

انہوں نے کہا کہ دربار مو کی روایت کو ختم کر کے جموں کے تاجروں کے پیٹ میں چھرا گھونپ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کی پالسیوں کے خلاف جو بھی آواز اٹھاتا ہے اس کو ٹکڑے ٹکڑے گینگ اور ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے۔

محبوبہ مفتی نے بتایا کہ سال 2014 میں جب پی ڈی پی نے چناؤ جیتا تو مرحوم مفتی صاحب نے سوچ سمجھ کر بھاجپا کے ساتھ ہاتھ ملایا، تاکہ دونوں خطوں کے لوگوں کے درمیان دوریوں کو کم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مفتی صاحب نے اٹل بہاری واجپائی کے سیاسی پروگرا م کو آگے بڑھانے کی خاطر بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا لیکن آج ہمیں ہی ٹکڑے ٹکرے گینگ کہا جاتا ہے۔ ان کے مطابق بھاجپا نے ہماری جمہوریت کے ساتھ ساتھ آئین کو بھی ختم کیا اور جموں وکشمیر کو ایک لیباریٹری کے طورپر استعال میں لایا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر کے لوگوں کیا ملا بھاجپا اس کا خلاصہ کرے۔ محبوبہ مفتی کے مطابق اب ملازمین کے مسائل حل کرنے کی خاطر بھی فوج کو ہی بلایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا آرمی کے کندھے پر بندوق رکھ کر سب کام کروانا چاہتی ہے لہذا ہمسایہ ملک کے جنرل اور اس انتظامیہ میں کیا فرق رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں سری لنکا کے ایک شہری کے ساتھ لنچنگ کا واقع پیش آیا تو وہاں کے وزیر اعظم عمرا ن خان نے اس کی مذمت کی، لیکن بدقسمتی کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ ہمارے ملک میں آئے روز لنچنگ کے واقعات رونما ہو رہے ہیں اور یہاں ملوثین کو ہار پہنائے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نفرت کی سیاست زیادہ دیر تک نہیں چلے گی اور ملک کے لوگ کھرے اور کھوٹے میں تمیز کرنا جانتے ہیں۔ دفعہ 370 پر بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ اس قانون کے خاتمے کے بعد جموں وکشمیر میں مہنگائی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، بے روزگاری کی شرح ملک کی دیگر ریاستوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 370 کو ہٹا کر بھاجپا یہاں پر ملک کی دیگر ریاستوں کے شہریوں کو نوکری اور اراضی فراہم کرنا چاہتی تھی۔ان کے مطابق آج کشمیر کے لوگ ملک کے خلاف کیوں بول رہے ہیں اس کی سب بڑی وجہ بھاجپا کی عوام مخالف پالیسیاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں نے شرائط کی بنیاد پر ہی بھارت کے ساتھ الحاق کیا تھا اور اس قانون کو صرف اور صرف اسمبلی کے ذریعے ہی کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی نے جموں کے لوگوں کو بھی کچھ نہیں دیا دربارمو کی قدیم روایت کو ختم کرکے جموں تاجروں کے پیٹ میں چھرا گھونپ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دربار مو کے ذریعے کشمیر کے لوگ جموں آتے اور یہاں کے لوگوں کے ساتھ گھل مل جاتے تھے، لیکن بھاجپا نے ڈوگرا اور کشمیریوں کے رشتے کو بھی ختم کیا ہے۔

محبوبہ مفتی نے بتایا کہ آج ڈوگرا رو رہے ہیں، جموں کے دکاندار پریشان ہیں لیکن بھاجپا کے خلاف کوئی آگے ہی نہیں آرہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جس طرح سے لہیہ اور کرگل کے لوگوں نے نوکریوں اور اراضی کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر اتحاد کیا اسی طرح سے جموں وکشمیر کے لوگوں کے درمیان بھی اتحاد و اتفاق ناگزیر ہے۔

محبوبہ مفتی کے مطابق دفعہ 370 کی بحالی کے لیے جموں اور کشمیر کے لوگوں کو متحد ہونا ہی پڑے گا، تب جا کر بھاجپا سود سمیت ہمیں 370 واپس کرے گی اور جس طرح سے انہوں نے کسانوں سے معافی مانگی اسی طرح بھاجپا جموں وکشمیر کے لوگوں سے بھی معافی مانگ کر اس قانون کو واپس کرے گی۔

جموں وکشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی نے سنجواں جموں میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب Addressing a public gathering in Sunjwan Jammu کے دوران کہا کہ دفعہ 370 Restoration of Sectionکی بحالی کی خاطر جموں و کشمیر کے لوگوں کے درمیان اتحاد و اتفاق ناگزیر بن گیا ہے۔

مرکزی حکومت آرمی کے کندھے پر بندوق رکھ کر سب کام کروانا چاہتی ہے

انہوں نے کہا کہ دربار مو کی روایت کو ختم کر کے جموں کے تاجروں کے پیٹ میں چھرا گھونپ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کی پالسیوں کے خلاف جو بھی آواز اٹھاتا ہے اس کو ٹکڑے ٹکڑے گینگ اور ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے۔

محبوبہ مفتی نے بتایا کہ سال 2014 میں جب پی ڈی پی نے چناؤ جیتا تو مرحوم مفتی صاحب نے سوچ سمجھ کر بھاجپا کے ساتھ ہاتھ ملایا، تاکہ دونوں خطوں کے لوگوں کے درمیان دوریوں کو کم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ مفتی صاحب نے اٹل بہاری واجپائی کے سیاسی پروگرا م کو آگے بڑھانے کی خاطر بی جے پی کے ساتھ اتحاد کیا لیکن آج ہمیں ہی ٹکڑے ٹکرے گینگ کہا جاتا ہے۔ ان کے مطابق بھاجپا نے ہماری جمہوریت کے ساتھ ساتھ آئین کو بھی ختم کیا اور جموں وکشمیر کو ایک لیباریٹری کے طورپر استعال میں لایا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر کے لوگوں کیا ملا بھاجپا اس کا خلاصہ کرے۔ محبوبہ مفتی کے مطابق اب ملازمین کے مسائل حل کرنے کی خاطر بھی فوج کو ہی بلایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا آرمی کے کندھے پر بندوق رکھ کر سب کام کروانا چاہتی ہے لہذا ہمسایہ ملک کے جنرل اور اس انتظامیہ میں کیا فرق رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں سری لنکا کے ایک شہری کے ساتھ لنچنگ کا واقع پیش آیا تو وہاں کے وزیر اعظم عمرا ن خان نے اس کی مذمت کی، لیکن بدقسمتی کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ ہمارے ملک میں آئے روز لنچنگ کے واقعات رونما ہو رہے ہیں اور یہاں ملوثین کو ہار پہنائے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نفرت کی سیاست زیادہ دیر تک نہیں چلے گی اور ملک کے لوگ کھرے اور کھوٹے میں تمیز کرنا جانتے ہیں۔ دفعہ 370 پر بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ اس قانون کے خاتمے کے بعد جموں وکشمیر میں مہنگائی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، بے روزگاری کی شرح ملک کی دیگر ریاستوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 370 کو ہٹا کر بھاجپا یہاں پر ملک کی دیگر ریاستوں کے شہریوں کو نوکری اور اراضی فراہم کرنا چاہتی تھی۔ان کے مطابق آج کشمیر کے لوگ ملک کے خلاف کیوں بول رہے ہیں اس کی سب بڑی وجہ بھاجپا کی عوام مخالف پالیسیاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں نے شرائط کی بنیاد پر ہی بھارت کے ساتھ الحاق کیا تھا اور اس قانون کو صرف اور صرف اسمبلی کے ذریعے ہی کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی نے جموں کے لوگوں کو بھی کچھ نہیں دیا دربارمو کی قدیم روایت کو ختم کرکے جموں تاجروں کے پیٹ میں چھرا گھونپ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دربار مو کے ذریعے کشمیر کے لوگ جموں آتے اور یہاں کے لوگوں کے ساتھ گھل مل جاتے تھے، لیکن بھاجپا نے ڈوگرا اور کشمیریوں کے رشتے کو بھی ختم کیا ہے۔

محبوبہ مفتی نے بتایا کہ آج ڈوگرا رو رہے ہیں، جموں کے دکاندار پریشان ہیں لیکن بھاجپا کے خلاف کوئی آگے ہی نہیں آرہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جس طرح سے لہیہ اور کرگل کے لوگوں نے نوکریوں اور اراضی کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر اتحاد کیا اسی طرح سے جموں وکشمیر کے لوگوں کے درمیان بھی اتحاد و اتفاق ناگزیر ہے۔

محبوبہ مفتی کے مطابق دفعہ 370 کی بحالی کے لیے جموں اور کشمیر کے لوگوں کو متحد ہونا ہی پڑے گا، تب جا کر بھاجپا سود سمیت ہمیں 370 واپس کرے گی اور جس طرح سے انہوں نے کسانوں سے معافی مانگی اسی طرح بھاجپا جموں وکشمیر کے لوگوں سے بھی معافی مانگ کر اس قانون کو واپس کرے گی۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.