ڈاکٹر افتخار جاوید نے مدرسہ تعلیمی بورڈ کے حوالے سے رجسٹرار آر پی سنگھ سے تمام تر معلومات حاصل کی۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ برسوں سے موجودہ یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت نے بورڈ کی کارکردگی کو صاف شفاف بنانے کے جانب بہتر اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بورڈ کی تمام تر سرگرمیوں کو آن لائن کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی مدارس کو جدید تعلیم سے جوڑنے کی جانب بھی توجہ دی گئی ہے۔ اس حوالے سے جب ان سے سوال کیا کہ مدارس میں این سی آر ٹی کا جو نصاب داخل ہے، اس کی کتابیں دستیاب نہیں، پڑھانے کے لیے علیحدہ اساتذہ نہیں، تو کیسے جدید تعلیم ہوگی؟ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آج میں نے چارج لیا ہے سبھی پہلوؤں پر اراکین کے ساتھ غور و فکر کریں گے اور جو بھی کمیاں ہیں اسے دور کیا جائے گا۔
ای ٹی وی بھارت نے سوال کیا کہ گزشتہ کئی برسوں سے اسی تعداد میں بورڈ میں اسٹاف ہے جب بورڈ میں تقریباً 25 ہزار فارم آتے آج جب لاکھوں کی تعداد میں فارم آتے تب بھی اتنے ہی اسٹاف ہیں، کیا اس میں بھی اضافہ کیا جائے گا؟ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام پہلوؤں پر غور کریں گے اور جو بھی ضرورت ہوگی اس پر کام کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:مرادآباد- ظفر اسلام سے خاص بات چیت
انہوں نے مدارس کے تعلیمی میدان میں کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مدارس قدیم زمانے سے موجود ہیں اور تعلیمی میدان میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ مدارس سے فارغ ہونے والے طلباء نہ صرف دینی میدان میں بلکہ دنیاوی میدان میں الگ الگ اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بورڈ کو بہتر بنانے کے لئے ہر پہلو پر غور و فکر کیا جائے گا اور مدارس میں کس طریقے سے بچے اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کریں، اس پر بھی غور کریں گے۔
بورڈ نے گزشتہ کچھ برس میں مدارس سے آن لائن دستاویزات جمع کرنے کو کہا تھا، جس کی تفصیلات نہ دینے والے ہزاروں کی تعداد میں مدارس خارج ہوگئے تاہم کسی نئے مدرسہ کو گرانٹ پر یا (مانیتہ) کیوں نہیں دی گئی؟ اس حوالے سے بھی انہوں نے جائزہ میٹنگ کرنے کو کہا اور آگے کی کارروائی کرنے کو بھی کہا ہے۔