ETV Bharat / bharat

'کشمیری مہاجر ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے حصول میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں'

ریلیف اور ریحبلیٹیشن کمشنر کے دفتر نے ملک کی مختلف ریاستوں میں ڈومیسائل سند حاصل کرنے کے لئے مہاجرین کے لئے کیمپ لگائے ہیں، لیکن کشمیری مہاجرین سند حاصل کرنے میں بہت کم دلچسپی دکھا رہے ہیں۔

کشمیری مہاجرین
کشمیری مہاجرین
author img

By

Published : Sep 14, 2021, 2:18 PM IST

گزشتہ برس جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے یہاں کے سابق رہائشیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اجراء کرنے کی پیشکش کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا تھا۔ یہ پیشکش اُن رہائشیوں کے لیے تھی جن کے آباؤ اجداد برسوں پہلے جموں و کشمیر سے باہر چلے گئے تھے۔

جموں و کشمیر انتظامیہ کے ایک اعلیٰ آفسر کے مطابق 'مہاجرین، انتظامیہ کی پیشکش میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔ کشمیری مہاجرین کو صرف ریلیف اینڈ ریحبلیٹیشن کمشنر (مائگرنٹز) کے پاس خود کا اندراج کرانا تھا جس کے بعد اُنہیں سابق ریاست کی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اجراء کی جا سکتی تھی۔ تاہم اس معاملے کے تحت چند کنبے ہی سامنے آئے ہیں، جس کی وجہ سے ڈومیسائل سرٹیفیکٹ حاصل کرنے والے خواہشمند مہاجرین کے لیے سند حاصل کرنے کی مدت بڑھا دی گئی ہے۔ اور اب آخری تاریخ آئندہ برس 15 مئی تک مقرر کی گئی ہے۔ اس کے بعد کوئی اور عرضی قبول نہیں کی جائے گی۔"

انہوں نے مزید کہا کہ ریلیف اور ریحبلیٹیشن کمشنر کے دفتر نے ملک کی دیگر ریاستوں جہاں کم سے کم 50 کشمیری کنبے قیام پذیر ہیں، وہاں کیمپ کا انعقاد کررہے ہیں۔ اور کشمیری مہاجرین میں بیداری کے لئے اعلان بھی کئے جارہے ہیں۔

اس کیمپ کا انعقاد دارلحکومت دہلی میں کیا گیا تھا۔ تاہم زیادہ لوگ سامنے نہیں آئے۔
ایک آفیسر کے مطابق سنہ 1980 کے بعد کشمیری ہندوؤں نے وادی سے ہجرت کی۔ اور دہلی میں اس وقت تقریباً 25000 غیر رجسٹرڈ کشمیری ہندو رہ رہے ہیں لیکن صرف 3000 مہاجرین ہی کیمپ میں سرٹیفکیٹ حاصل کرنے آئے اور 806 کا اندراج اسی وقت کیا گیا ہے۔ جبکہ دیگر کے دستاویز کی جانچ کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں:ڈومیسائل سرٹیفکیٹ گھر گھر پہنچانے کی منفرد پہل

انہوں کہا کہ اُمید کی جارہی تھی کثیر تعداد میں لوگ سامنے آئیں گے۔ اورجموں و کشمیر میں ملازمت حاصل کرنے میں دلچسپی دکھائیں گے۔ تاہم ابھی تک کچھ خاص رجحان نظر نہیں آ رہا ہے۔

گزشتہ برس جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے یہاں کے سابق رہائشیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اجراء کرنے کی پیشکش کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا تھا۔ یہ پیشکش اُن رہائشیوں کے لیے تھی جن کے آباؤ اجداد برسوں پہلے جموں و کشمیر سے باہر چلے گئے تھے۔

جموں و کشمیر انتظامیہ کے ایک اعلیٰ آفسر کے مطابق 'مہاجرین، انتظامیہ کی پیشکش میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔ کشمیری مہاجرین کو صرف ریلیف اینڈ ریحبلیٹیشن کمشنر (مائگرنٹز) کے پاس خود کا اندراج کرانا تھا جس کے بعد اُنہیں سابق ریاست کی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اجراء کی جا سکتی تھی۔ تاہم اس معاملے کے تحت چند کنبے ہی سامنے آئے ہیں، جس کی وجہ سے ڈومیسائل سرٹیفیکٹ حاصل کرنے والے خواہشمند مہاجرین کے لیے سند حاصل کرنے کی مدت بڑھا دی گئی ہے۔ اور اب آخری تاریخ آئندہ برس 15 مئی تک مقرر کی گئی ہے۔ اس کے بعد کوئی اور عرضی قبول نہیں کی جائے گی۔"

انہوں نے مزید کہا کہ ریلیف اور ریحبلیٹیشن کمشنر کے دفتر نے ملک کی دیگر ریاستوں جہاں کم سے کم 50 کشمیری کنبے قیام پذیر ہیں، وہاں کیمپ کا انعقاد کررہے ہیں۔ اور کشمیری مہاجرین میں بیداری کے لئے اعلان بھی کئے جارہے ہیں۔

اس کیمپ کا انعقاد دارلحکومت دہلی میں کیا گیا تھا۔ تاہم زیادہ لوگ سامنے نہیں آئے۔
ایک آفیسر کے مطابق سنہ 1980 کے بعد کشمیری ہندوؤں نے وادی سے ہجرت کی۔ اور دہلی میں اس وقت تقریباً 25000 غیر رجسٹرڈ کشمیری ہندو رہ رہے ہیں لیکن صرف 3000 مہاجرین ہی کیمپ میں سرٹیفکیٹ حاصل کرنے آئے اور 806 کا اندراج اسی وقت کیا گیا ہے۔ جبکہ دیگر کے دستاویز کی جانچ کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں:ڈومیسائل سرٹیفکیٹ گھر گھر پہنچانے کی منفرد پہل

انہوں کہا کہ اُمید کی جارہی تھی کثیر تعداد میں لوگ سامنے آئیں گے۔ اورجموں و کشمیر میں ملازمت حاصل کرنے میں دلچسپی دکھائیں گے۔ تاہم ابھی تک کچھ خاص رجحان نظر نہیں آ رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.