نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت کا اس وقت کوئی دوست نہیں ہے اور یہاں تک ہندو اکثریتی ملک نیپال نے بھی اسے چھوڑ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف وزیر اعظم نریندر مودی کشمیریوں کے دلوں کو جیتنے کی بات کرتے ہیں وہیں، دوسری طرف ان کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا ان ہی کشمیریوں پر ڈنڈا چلانے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
فاروق عبداللہ نے یہ باتیں منگل کو پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی)، جس کے وہ سرپرست بھی ہیں، کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
انہوں نے کہا: 'اس ملک کا کوئی دوست نہیں ہے۔ اس کو ہندو ملک نیپال نے بھی چھوڑا ہے۔ بوٹان دشمن، بنگلہ دیش جس کو آزاد کرایا وہ بھی دشمن، سری لنکا بھی دشمن۔ اگر ہم یہ باتیں کرتے ہیں تو کیا ہم جھوٹ بولتے ہیں؟'
ان کا مزید کہنا تھا: 'یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ہم آنکھیں بند کر کے ان کو سجدہ کریں۔ سجدہ ہم نے اللہ کے سوا کسی اور کو نہیں کرنا ہے۔ وہی مالک ہے۔ جو ڈر گیا وہ مر گیا۔ آپ لوگوں کو اگلے امتحان کے لئے تیار کرو۔ گھر گھر جا کر ان کو حالات سے آگاہ کرو۔ جو ہمارے مشکلات ہیں ان کا مقابلہ ہم صرف متحد ہو کر کر سکتے ہیں'۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں آئینی حقوق کی بحالی کی باتیں کرنے والوں کو ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا: 'ہم ان سے کہتے ہیں کہ آپ نے ہمارا آئینی حق ہم سے چھینا ہے۔ اس کی بنیاد پر کشمیر کا بھارت سے الحاق ہوا تھا۔ پھر آپ ہم کو ہی ملک دشمن قرار دیتے ہیں۔ کیا بھارتی آئین بات کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے؟
ان کا مزید کہنا تھا: 'لیفٹیننٹ گورنر صاحب کہتے ہیں کہ اگر کوئی بندوق چلا رہا ہے تو ہم ڈنڈا چلائیں گے۔ آپ کے وزیر اعظم صاحب کہتے ہیں کہ ہمیں دل جیتنے ہیں تو کیا آپ ڈنڈے چلانے سے دل جیتیں گے؟'
یہ بھی پڑھیں: 'ممکنہ تیسری لہر سے قبل بچوں کی ٹیکہ کاری انتہائی اہم'
فاروق عبداللہ نے پارلیمانی وفد کے حالیہ دورہ کشمیر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: 'پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین نے مجھے بتایا کہ جن لوگوں کو ہم سے ملایا گیا وہ ان ہی کے حواری اور موالی تھے۔ ہمیں سمجھ میں آیا کہ یہ جنیون لوگ نہیں ہیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'ہمیں اپنے آپ کو قربان کرنا ہے تبھی ہم اس ریاست کو بچا سکتے ہیں۔ میں یہ بات پوری ایمانداری سے کرتا ہوں'۔
یو این آئی