وادی کشمیر میں 90 کی دہائی میں حالات خراب ہونے کی وجہ سے یہاں کے کچھ مقامی پنڈت خاندانوں نے وادی سے ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ پنڈتوں نے اپنا گھر بار اور زمین جائیداد چھوڑ کر یہاں سے ہجرت کی تھی۔ تاہم کچھ پنڈتوں نے یہاں سے ہجرت کرنے کے بجائے حالات سے مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ہجرت کرنے والے پنڈت ملک کی مختلف ریاستوں میں جاکر آباد تو ہوئے لیکن وادی سے لگاؤ نے انہیں واپس آنے پر مجبور کر دیا۔ اس کے لیے انتظامیہ بھی ہر طرح کی مدد کرنے کو تیار ہوگئی ہے۔ یہاں کے مسلمان بھی چاہتے ہیں کہ مائیگرنٹ پنڈتوں کی گھر واپسی ہو تاکہ کہ ہندو مسلم بھائی چارے کو زندہ رکھا جائے اور یہ ایک مثال بنے۔
وہیں، 90 کی دہائی میں یہاں سے مائیگریشن کرنے والے خاندان کو ان کا 30 سال پرانا گھر سونپ دیا گیا۔ اس خاندان نے گرچہ 90 کی دہائی میں یہاں سے ہجرت کی تھی اور ملک کی دوسری ریاستوں میں رہنے لگے تھے لیکن وادی لگاؤ نے انہیں واپس آنے پر مجبور کردیا۔
اس سلسلے میں اشوک کمار رینہ نے کہا کہ 90 کی دہائی میں ہم نے یہاں سے مائیگریشن کی، جس کے بعد ہم ملک کی دوسری ریاستوں میں رہنے لگے تھے لیکن اب ہم واپس آنا چاہتے ہیں اور حکومت بھی چاہتی ہے کہ ہم اپنے گھروں کو لوٹیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوس میں رہنے والے پنڈتوں نے ہمارے مکان پر قبضہ جمایا تھا۔ اس کے لیے ہم نے ضلع انتظامیہ پلوامہ سے رجوع کرکے اپنا مکان خالی کروایا۔ اس کے لیے انہوں نے ضلع انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھیں:۔ کولگام: کشمیری پنڈت نے مقامی افراد پر زمین ہڑپنے کا لگایا الزام