گیانواپی معاملے میں آج یعنی پیر کو ضلع جج وارانسی اے کے وشویش کی عدالت میں اہم سماعت ہوگی۔ دوپہر 2 بجے کے بعد اس کیس کی سماعت ڈسٹرکٹ جج کورٹ میں شروع ہوگی۔ جج کیس (7/11) کی برقراری کو لے کر اہم فیصلہ دے سکتے ہیں۔ 18 اگست کو سماعت کے دوران مسلم فریق نے دو نئے وکلاء کا وکالت نامہ داخل کرتے ہوئے انہیں انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کی جانب سے معاملے کی پیروی کے لیے شامل کیا تھا اور عدالت سے 10 دن کا وقت طلب کیا تھا۔ جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 3 دن کا وقت دیتے ہوئے 500 روپے جرمانہ عائد کیا۔ فی الحال مسلم فریق کی جانب سے آج اس معاملہ پر دلائل پیش کئے جائینگے،اس کے بعد عدالت اس معاملے میں کوئی بھی فیصلہ کر سکتی ہے۔
اگست 2021 میں راکھی سنگھ نامی خاتون کی جانب سے سینئر سول ڈویژن کی عدالت میں گیانواپی سرنگار گوری کیس کے سلسلے میں سرنگار گوری کے درشن کے لئے درخواست دائر کی گئی تھی۔ جس کے بعد اس معاملہ میں مزید چار دیگر خواتین ریکھا پاٹھک،سیتا ساہو، لکشمی دیوی اور منجو ویاس بھی شامل ہوئیں، پانچ خواتین کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر سینئر جج سول ڈویژن کی جانب سے گیانواپی کیمپس کا ویڈیو سروے کرنے کے لئے کہا گیا تھا۔ سروے کے بعد دائر رپورٹ کے حوالے سے ہندو مدعی کی جانب سے دلائل مکمل کئے گئے۔ اس معاملے میں راکھی سنگھ کے وکیل اور ان 4 خواتین کے وکیلوں نے الگ الگ دلائل پیش کیے ہیں۔ تحریری طور پر راکھی سنگھ کے وکیل کی جانب سے 361 صفحات کی شکل میں عدالت میں اپنے دلائل بھی داخل کیے گئے ہیں۔
Video Survey of Gyanvapi Campus
اس کے بعد عدالت نے مسلم فریق کو اپنے دلائل پیش کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن جولائی میں مسلم فریق کے اہم وکیل ابھے ناتھ یادو کی موت کی وجہ سے مسلم فریق نے یہ کہہ کر 15 دن کا وقت طلب کیا کہ تمام تر دستاویزات ان کے وکیل کے پاس تھیں، اس کے بعد عدالت نے 18 اگست کی تاریخ مقرر کی تھی۔ 18 اگست کو ہونے والی سماعت کے دوران مسلم فریق کی جانب سے کیس میں دو نئے وکلاء کا وکالت نامہ داخل کرتے ہوئے، شمیم احمد اور یوگیندر پرساد سنگھ عرف مادھو بابو کو اس معاملے میں اپنا فریق پیش کرنے کے لیے شامل کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:Gyanvapi Masjid Case گیان واپی معاملہ میں عدالت نے مسلم فریق پر جرمانہ عائد کیا
اس دوران فریقین کی جانب سے عدالت سے 15 دن کا مزید وقت مانگا گیا، تاکہ نئے وکلاء معاملے کو سمجھ کر تیاری کر سکیں، تاہم عدالت نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واضح طور پر کہا تھا کہ سپریم کورٹ پوری نگرانی کرے گی۔عدالت نے اس کیس میں مدعا علیہ پر 500 روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ فی الحال ہندو فریق کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مسلم فریق اس پر جواب داخل کرے گا۔