کسی شخص کے ہاتھوں یا پیروں میں جب کوئی چوٹ لگ جاتی ہے تو اس کی روزمرہ کی زندگی پوری طرح سے متاثر ہوجاتی ہے۔ بنا کسی دوسرے شخص کے سہارے کے وہ اپنی روزمرہ کی بھی زندگی نہیں گزار پاتا اور وہ شخص تب تک بے چین اور پریشان رہتا ہے جب تک وہ مکمل طور سے صحتیاب نہیں ہو جاتا۔
ان لوگوں کے بارے میں جو پیدائشی معذور Congenital Disability ہوتے ہیں یا آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتا، وہ اپنی پوری زندگی اکیلے کس طرح سے گزارتے ہونگے، روزمرہ کی زندگی میں کتنی اور کیسی کیسی مشکلات کا سامنا کرتے ہونگے، یہ سوچ کر بھی ڈر لگتا ہے۔
معذور ہونے کے باوجود وہ اپنی قابلیت، صلاحیت، لگن اور دلچسپی سے اپنے آپ کو عام شخص سے زیادہ ہنر مند بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے ہی معذور لوگوں کو ٹریننگ Training People with Disabilities دے کر ان کو ہنر مند اور تعلیم یافتہ بنانے کی کوشش ضلع علی گڑھ کا بلائنڈ ٹریننگ اینڈ ایڈجسٹمنٹ سینٹر کرتا ہے، جس کے زیر اہتمام عالمی یوم معذور کے موقع پر ایک خصوصی پروگرام کا اہتمام کیا گیا، جس میں ضلع علی گڑھ کے سبھی معذور اور نابینا کو دعوت دی گئی۔ معذور اور نابینا لوگوں نے اپنے ہنر، قابلیت اور صلاحیت سے پروگرام میں شرکت کرنے والوں کو خوبصورت نغمے، میوزک اور قومی گیت سنا کر حیران کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:
World Disability Day: معذوروں نے کہا پانچ سو روپے کی امداد نہیں بلکہ روزگار چاہیے
سماجی کارکن گلزار احمد (معذور) نے بتایا کہ اللہ تعالی نے معذور اور نابینا لوگوں کو قدرتی ہنر دیا ہے، ان کے اندر وہ صلاحیت پیدا کی ہے جو عام لوگوں میں نہیں ہیں۔ جس کی بدولت ہی یہاں پر ٹریننگ سنٹر میں مختلف کام سکھائے جاتے ہیں تاکہ یہ لوگ مستقبل میں روزگار حاصل کر سکیں۔ معذور لوگوں کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے اور ہر شخص کو معذوروں کی مدد کرنی چاہئے، تعلیمی اعتبار سے بھی اور سماجی اعتبار سے بھی۔
گلزار احمد نے مزید کہا کہ ہم حکومت سے پہلے بھی مطالبہ کر چکے ہیں اور یوم عالمی معذور کے موقع پر پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سرکاری نوکریوں میں 3 فیصد ریزرویشن معذوروں کو دے، تاکہ ہم نوکری حاصل کر اپنی روزمرہ کی ضروریات کو با آسانی پُر سکیں۔ ہم اپنے خاندان والوں پر بوجھ نہیں بننا چاہتے۔ سماج میں ہم کو بھی اچھی نظر سے دیکھا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:
International Day of Disabled Persons: مرادآباد میں معذوروں کا عالمی دن منایا گیا
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ Aligarh Muslim University Administration سے اس سے قبل بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ معذور لوگ اپنے ہنر اور صلاحیت سے تعلیم یافتہ تو بن جاتے ہیں لیکن یونیورسٹی میں نوکریاں فراہم نہیں کی جاتیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہم معذور لوگوں کو بھی نوکریاں فراہم کی جائیں۔
وہیں پروگرام میں شرکت کرنے آئے تعلیم یافتہ، ہنر مند معذوروں کا بھی مطالبہ ہے کہ حکومت ہمیں نوکریاں فراہم کرے تاکہ ہم اپنی روزمرہ کی زندگی کی ضروریات کو بآسانی پرا کر سکیں۔