ETV Bharat / bharat

2019 Pulwama Attack: 'حملے میں استعمال بم کے کیمیکلز ایمیزون سے حاصل کیے گئے تھے' - پلوامہ حملے میں امیزن پر الزامات

کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز (CAIT) نے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ آئی ای ڈی (IED) بنانے کے لیے جو کیمیکلز پلوامہ عسکریت پسندانہ حملے میں استعمال ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں فروری 2019 میں سی آر پی ایف کے 40 جوان مارے گئے تھے، وہ ایمیزون کے ذریعے خریدے گئے تھے۔

سی آئی اے ٹی
سی آئی اے ٹی
author img

By

Published : Nov 21, 2021, 9:46 PM IST

کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز (CAIT) نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ آئی ای ڈی (IED) بنانے کے لیے جو کیمیکلز پلوامہ عسکریت پسندانہ حملے میں استعمال ہوئے تھے، وہ ایمیزون کے ذریعے خریدے گئے تھے۔ یہ بیانات مدھیہ پردیش کی بھنڈ پولیس کے ذریعہ منظر عام پر آئے ہیں جو ایمیزون کے ذریعے چرس کی فروخت کی تحقیقات کر رہی ہے۔

انہوں نے ایمیزون سیلر سروسز لمیٹڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کو این ڈی پی ایس ایکٹ کی دفعہ 38 کے تحت ملزم بنایا ہے۔ ایمیزون ای کامرس پورٹل پر چرس کی فروخت ایمیزون کا کوئی نیا اور پہلا معاملہ نہیں ہے، کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز (CAIT) نے اپنے ایک بیان میں کہا۔

کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز کا دعویٰ ہے کہ 2019 میں دھماکہ خیز مواد (آئی ای ڈی) بنانے کے لیے کیمیکل جو پلوامہ دہشت گردانہ حملے میں استعمال کیے گئے تھے، جس کے نتیجے میں 40 سی آر پی ایف فوجی ہلاک ہوئے تھے، کو بھی ای کامرس پورٹل کے ذریعہ ہی خریدا گیا تھا۔

این آئی اے نے پلوامہ کیس کی تحقیقات کے دوران اس حقیقت کا انکشاف مارچ 2020 میں اپنی رپورٹ میں کیا تھا۔ یہ خبر مارچ 2020 میں میڈیا میں بھی بڑے پیمانے پر سامنے آئی تھیں۔ دیگر مواد کے علاوہ امونیم نائٹریٹ، جو کہ بھارت میں ایک ممنوعہ شے ہے، اسے بھی ایمیزون کے ذریعے خریدا گیا تھا۔

سی آئی اے ٹی (CIAT) کے قومی صدر بی سی بھارتی اور سکریٹری جنرل پروین کھنڈیلوال نے کہا کہ این آئی اے کے ذریعہ ابتدائی پوچھ گچھ کے دوران پبلک ڈومین میں دستیاب اطلاعات کے مطابق، گرفتار شخص نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے آئی ای ڈی، بیٹریاں ودیگر لوازمات بنانے کے لیے اپنے ایمیزون آن لائن شاپنگ اکاؤنٹ سے کیمیکل حاصل کیا تھا جس میں دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔ حملے کا تعین فورینسک جانچ کے ذریعے کیا گیا تھا کہ وہ امونیم نائٹریٹ، نائٹرو گلیسرین وغیرہ تھے۔

سی اے آئی ٹی (CAIT ) نے کہا کہ چونکہ ہمارے فوجیوں کے خلاف ممنوعہ اشیاء امونیم نائٹریٹ کی فروخت کی سہولت فراہم کی گئی تھی، اس لیے ایمیزون اور اس کے اہلکاروں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔ سی اے آئی ٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پالیسی سازوں اور عہدیداروں کے نرم رویے کا نتیجہ ہے جو ای کامرس پورٹلز کو اپنی مرضی کے مطابق کرنے کی اجازت دے رہا ہے۔

یہ بھی حیران کن ہے کہ اس سنسنی خیز معاملے کو کیسے پس پُشت ڈال دیا گیا اور ممنوعہ اشیاء کی فروخت پر مزید کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

بھارتی اور کھنڈیلوال نے کہا کہ امونیم نائٹریٹ کو 2011 میں ایک ممنوعہ شے قرار دیا گیا تھا، جس کے لیے ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا تھا جس میں امونیم نائٹریٹ کے خطرناک درجات کو دھماکہ خیز مواد ایکٹ 1884 کے تحت درج کیا گیا تھا اور بھارت میں اس کی کھلے عام خرید و فروخت اور تیاری پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ مصروف اور پرہجوم علاقوں میں دھماکہ کرنے کے لیے استعمال ہونے والے بموں میں امونیم نائٹریٹ اہم دھماکہ خیز مواد پایا گیا۔ ممبئی سے پہلے 2006 میں وارانسی اور مالیگاؤں میں ہونے والے دھماکوں اور 2008 میں دہلی میں ہونے والے سلسلہ وار دھماکوں میں امونیم نائٹریٹ کا استعمال کیا گیا تھا۔

جبکہ سی آئی اے ٹی (CAIT) 2016 سے ہی ای کامرس کے لیے ایک قانون اور اصول کا مطالبہ کر رہا ہے، لیکن بدقسمتی سے اب تک کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا گیا ہے جو افسوسناک صورتحال کو ظاہر کرتا ہو۔ بم بنانے اور ہمارے سپاہیوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکلز کی خریداری سے بڑھ کر اور کیا برا ہو سکتا ہے۔

سی آئی اے ٹی (CAIT) نے کہا کہ اس کیس کو دوبارہ کھولا جانا چاہیے اور ذمہ دار افراد جو ایمیزون پورٹل کی نگرانی کر رہے تھے۔ ان کے خلاف قانون کے مطابق مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔

امونیم نائٹریٹ جو بڑی صنعتی مقدار میں بنایا جاتا ہے۔ اس کا سب سے بڑا استعمال کھاد کے لیے نائٹروجن کے ذرائع کے طور پر ہے، لیکن یہ کان کنی کے لیے دھماکہ خیز مواد بنانے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ اگر آگ اس تک پہنچ جاتی ہے، تو کیمیائی رد عمل بہت زیادہ شدید ہوتا ہے۔ آکسائیڈ اور امونیا گیس آس پاس رہنے والے لوگوں کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے۔

بھارتی اور کھنڈیلوال نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے اس معاملے میں فوری طور پر براہ راست مداخلت کرنے کی اپیل کی۔

انہوں نے وزیر تجارت پیوش گوئل سے بھی فوری طور پر ای کامرس قواعد، ای کامرس پالیسی اور ایف ڈی آئی پالیسی کے پریس نوٹ نمبر 2 کی جگہ نیا پریس نوٹ جاری کرنے کی اپیل کی ہے۔

مزید پڑھیں:پلوامہ حملے سے متعلق پاکستان کے بیان پر بھارت کا رد عمل

سی اے آئی ٹی نے مرکزی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بڑے ای کامرس پلیئرز کے کاروباری ماڈل کی گہری اور مکمل جانچ کرے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ای کامرس پورٹلز پر ممنوعہ اشیاء کی فروخت یا ملک مخالف سرگرمیاں نہ کی جائیں اور مارکیٹ پلیس پر ذمہ داری کا تعین کیا جائے۔ بیچنے والے کی سخت نگرانی میں مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے سامان کی فروخت یا خدمات فراہم کرنے کی اجازت دی جائے جو صرف جائز ہوں۔

کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز (CAIT) نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ آئی ای ڈی (IED) بنانے کے لیے جو کیمیکلز پلوامہ عسکریت پسندانہ حملے میں استعمال ہوئے تھے، وہ ایمیزون کے ذریعے خریدے گئے تھے۔ یہ بیانات مدھیہ پردیش کی بھنڈ پولیس کے ذریعہ منظر عام پر آئے ہیں جو ایمیزون کے ذریعے چرس کی فروخت کی تحقیقات کر رہی ہے۔

انہوں نے ایمیزون سیلر سروسز لمیٹڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کو این ڈی پی ایس ایکٹ کی دفعہ 38 کے تحت ملزم بنایا ہے۔ ایمیزون ای کامرس پورٹل پر چرس کی فروخت ایمیزون کا کوئی نیا اور پہلا معاملہ نہیں ہے، کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز (CAIT) نے اپنے ایک بیان میں کہا۔

کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز کا دعویٰ ہے کہ 2019 میں دھماکہ خیز مواد (آئی ای ڈی) بنانے کے لیے کیمیکل جو پلوامہ دہشت گردانہ حملے میں استعمال کیے گئے تھے، جس کے نتیجے میں 40 سی آر پی ایف فوجی ہلاک ہوئے تھے، کو بھی ای کامرس پورٹل کے ذریعہ ہی خریدا گیا تھا۔

این آئی اے نے پلوامہ کیس کی تحقیقات کے دوران اس حقیقت کا انکشاف مارچ 2020 میں اپنی رپورٹ میں کیا تھا۔ یہ خبر مارچ 2020 میں میڈیا میں بھی بڑے پیمانے پر سامنے آئی تھیں۔ دیگر مواد کے علاوہ امونیم نائٹریٹ، جو کہ بھارت میں ایک ممنوعہ شے ہے، اسے بھی ایمیزون کے ذریعے خریدا گیا تھا۔

سی آئی اے ٹی (CIAT) کے قومی صدر بی سی بھارتی اور سکریٹری جنرل پروین کھنڈیلوال نے کہا کہ این آئی اے کے ذریعہ ابتدائی پوچھ گچھ کے دوران پبلک ڈومین میں دستیاب اطلاعات کے مطابق، گرفتار شخص نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے آئی ای ڈی، بیٹریاں ودیگر لوازمات بنانے کے لیے اپنے ایمیزون آن لائن شاپنگ اکاؤنٹ سے کیمیکل حاصل کیا تھا جس میں دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔ حملے کا تعین فورینسک جانچ کے ذریعے کیا گیا تھا کہ وہ امونیم نائٹریٹ، نائٹرو گلیسرین وغیرہ تھے۔

سی اے آئی ٹی (CAIT ) نے کہا کہ چونکہ ہمارے فوجیوں کے خلاف ممنوعہ اشیاء امونیم نائٹریٹ کی فروخت کی سہولت فراہم کی گئی تھی، اس لیے ایمیزون اور اس کے اہلکاروں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔ سی اے آئی ٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پالیسی سازوں اور عہدیداروں کے نرم رویے کا نتیجہ ہے جو ای کامرس پورٹلز کو اپنی مرضی کے مطابق کرنے کی اجازت دے رہا ہے۔

یہ بھی حیران کن ہے کہ اس سنسنی خیز معاملے کو کیسے پس پُشت ڈال دیا گیا اور ممنوعہ اشیاء کی فروخت پر مزید کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

بھارتی اور کھنڈیلوال نے کہا کہ امونیم نائٹریٹ کو 2011 میں ایک ممنوعہ شے قرار دیا گیا تھا، جس کے لیے ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا تھا جس میں امونیم نائٹریٹ کے خطرناک درجات کو دھماکہ خیز مواد ایکٹ 1884 کے تحت درج کیا گیا تھا اور بھارت میں اس کی کھلے عام خرید و فروخت اور تیاری پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ مصروف اور پرہجوم علاقوں میں دھماکہ کرنے کے لیے استعمال ہونے والے بموں میں امونیم نائٹریٹ اہم دھماکہ خیز مواد پایا گیا۔ ممبئی سے پہلے 2006 میں وارانسی اور مالیگاؤں میں ہونے والے دھماکوں اور 2008 میں دہلی میں ہونے والے سلسلہ وار دھماکوں میں امونیم نائٹریٹ کا استعمال کیا گیا تھا۔

جبکہ سی آئی اے ٹی (CAIT) 2016 سے ہی ای کامرس کے لیے ایک قانون اور اصول کا مطالبہ کر رہا ہے، لیکن بدقسمتی سے اب تک کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا گیا ہے جو افسوسناک صورتحال کو ظاہر کرتا ہو۔ بم بنانے اور ہمارے سپاہیوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکلز کی خریداری سے بڑھ کر اور کیا برا ہو سکتا ہے۔

سی آئی اے ٹی (CAIT) نے کہا کہ اس کیس کو دوبارہ کھولا جانا چاہیے اور ذمہ دار افراد جو ایمیزون پورٹل کی نگرانی کر رہے تھے۔ ان کے خلاف قانون کے مطابق مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔

امونیم نائٹریٹ جو بڑی صنعتی مقدار میں بنایا جاتا ہے۔ اس کا سب سے بڑا استعمال کھاد کے لیے نائٹروجن کے ذرائع کے طور پر ہے، لیکن یہ کان کنی کے لیے دھماکہ خیز مواد بنانے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ اگر آگ اس تک پہنچ جاتی ہے، تو کیمیائی رد عمل بہت زیادہ شدید ہوتا ہے۔ آکسائیڈ اور امونیا گیس آس پاس رہنے والے لوگوں کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے۔

بھارتی اور کھنڈیلوال نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے اس معاملے میں فوری طور پر براہ راست مداخلت کرنے کی اپیل کی۔

انہوں نے وزیر تجارت پیوش گوئل سے بھی فوری طور پر ای کامرس قواعد، ای کامرس پالیسی اور ایف ڈی آئی پالیسی کے پریس نوٹ نمبر 2 کی جگہ نیا پریس نوٹ جاری کرنے کی اپیل کی ہے۔

مزید پڑھیں:پلوامہ حملے سے متعلق پاکستان کے بیان پر بھارت کا رد عمل

سی اے آئی ٹی نے مرکزی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بڑے ای کامرس پلیئرز کے کاروباری ماڈل کی گہری اور مکمل جانچ کرے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ای کامرس پورٹلز پر ممنوعہ اشیاء کی فروخت یا ملک مخالف سرگرمیاں نہ کی جائیں اور مارکیٹ پلیس پر ذمہ داری کا تعین کیا جائے۔ بیچنے والے کی سخت نگرانی میں مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے سامان کی فروخت یا خدمات فراہم کرنے کی اجازت دی جائے جو صرف جائز ہوں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.