جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے تعلیم کو انسانی ترقی کی راہنمایانہ قوت قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ 'یونیورسٹیز کو نئی تعلیمی پالیسی 2020 کے ذریعہ علمی، کاروباری، جدت پسندی اور مہارت کا مرکز بننا ہوگا'۔
انھوں نے کہا ہے کہ 'ہم نئی قومی تعلیمی پالیسی کے ذریعے مرکز کے زیر انتظام اس علاقے کی نئی نسل کو بااختیار اور خود انحصار بنائیں گے'۔
یونیورسٹی آف جموں کے چانسلر سنہا نے یہ باتیں راج بھون میں یونیورسٹی کونسل کے 86 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہیں۔
ایک سرکاری ریلیز کے مطابق اجلاس میں بڑے پیمانے پر اہم فیصلے لیے گئے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے ریسرچ اسکالرز کے وظیفے کو 5000 سے بڑھا کر 10 ہزار روپے ماہانہ کرنے کا اعلان کیا۔
کونسل نے یونیورسٹی آف جموں میں ریسرچ کلسٹر کے قیام کے لئے اصولی منظوری بھی دی۔
لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے ہدایت دی گئی ہے کہ اعلی حکام جموں یونیورسٹی میں ڈوگری زبان اور کشمیر یونیورسٹی میں کشمیری زبان کے فروغ کے لئے اقدامات کریں۔
انہوں نے مزید زور دے کر کہا کہ 'جموں و کشمیر کی ثقافت، روایات اور ورثہ کے فروغ کے لئے دونوں زبانوں میں ادبی کاموں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور ملک کی دوسری زبانوں میں موجودہ کاموں کے ترجمے بھی شروع کیے جائیں'۔
لیفٹیننٹ گورنر نے معاشرے کی مجموعی فلاح و بہبود میں اپنے کردار اور یونیورسٹی کی تحقیقی سرگرمیوں کا جامع جائزہ لینے کے لئے واضح ہدایات منظور کیں۔
انہوں نے تحقیق کے فروغ کا بھی مطالبہ کیا جس کا مقصد مرکز کے زیر انتظام ان علاقوں کے مقامی مسائل حل کرنا ہے اور اس کے لئے اسکالرز کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
- مزید پڑھیں: 'میڈیا حکومت پر تنقید کرنے کے لیے آزاد ہے'
لیفٹیننٹ گورنر نے مشاہدہ کیا کہ یونیورسٹی کیمپس کے تدریسی اساتذہ میں مستقل صلاحیت پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ تدریسی کے بہترین طریقے اپنائے جائیں۔
انھوں نے طلبا کے تاثرات پر مبنی نصاب تیار کرنے پر بھی زور دیا۔