بتایا جارہا ہے کہ بیدر کے شاہین اسکول میں ایک ڈرامہ پیش کیا گیا تھا، جس میں مبینہ طور پر وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف ’قابل اعتراض‘ چیزیں دکھائی گئیں۔ یہ ڈرامہ 21 جنوری کو پیش کیا گیا تھا۔ جس کے خلاف 26 جنوری کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق شاہین ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ اور اساتذہ نے کم عمر بچوں کو کسی ایسے ڈرامے میں حصہ لینے کے لیے کہا ہے جہاں بچے یہ کہہ کر قابل اعتراض زبان استعمال کررہے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو چپل سے مارنا چاہئے۔
شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ اس ڈرامہ میں غلط فہمیاں پھیلا گئی ہیں کہ بھارت میں مسلمانوں کو شہریت (ترمیمی) قانون اور مجوزہ این آر سی کی وجہ سے ملک چھوڑنا پڑے گا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ یہ ویڈیو محمد یوسف کے نام سے ایک فیس بک اکاؤنٹ سے ریکارڈ شدہ لائیو اپ لوڈ کی گئی تھی۔ ایف آئی آر میں مذکور یو آر ایل اب موجود نہیں ہے۔
ضلع میں نیو ٹاؤن پولیس کے ذریعہ درج کی گئی ایف آئی آر میں شاہین اسکول کے صدر یا ہیڈ اور شاہین اسکول کے انتظامیہ کو ملزم 1 اور 2 قرار دیا گیا ہے ۔
ان پر دفعہ 504 (امن کی خلاف ورزی کی نیت سے جان بوجھ کر توہین)، 505 (2) (طبقات کے مابین دشمنی، نفرت یا بغض پیدا کرنے یا اس کے فروغ دینے کے بیانات)، 124 اے (ملک بدرجہ آرائی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ 153A (فروغ دینا، عدم استحکام کو فروغ دینے کی کوشش) اور تعزیرات ہند کے 34 (مشترکہ ارادے) بھی عائد کیا گیا ہے۔
یہ ایف آئی آر نیلش نامی اے بی وی پی کارکن کی درج کردہ شکایت کی بنیاد پر درج کی گئی ہے۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ اس معاملے میں ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
یہ ایف آئی آر شاہین اسکول کے صدر انتظامیہ و دیگر کے خلاف درج کی گئی ہے۔
شہریت ترمیم قانون کے خلاف پورے ملک میں بلا لحاظ مذہب و ملت کے عوام احتجاج کر رہے ہیں۔
شہر میں افواہوں کا بازار گرم ہے جس کی وجہ سے محکمہ پولیس نے شہر میں امن و امان کے خاطر پولیس کا بندوبست کیا ہے۔
مزید پڑھیں: بیدر کے اسکول پر ’ملک سے غداری‘ کا مقدمہ درج
سپریٹنڈینٹ آف پولیس سری دھر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پر توجہ نہ دیں اور شہر میں امن امان کو برقرار رکھیں۔
واضح رہے کہ ایف آئی آر کے تین دن بعد بھی ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔