کانگریس کے رکن اسمبلی نینونگ ایرنگ نے دعویٰ کیا کہ 'اروناچل پردیش کے بالائی سبسانری ضلع کے پانچ افراد کو مبینہ طور پر چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے ذریعے اغوا کیا گیا ہے، کچھ ماہ قبل بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا، چین کی فوج کو جواب دینا چاہیے۔ نینونگ نے 'پی ایم او' کو ٹویٹ کر کے بھی اس واقعے سے متعلق مطلع کیا ہے۔'
کانگریس کے رکن اسمبلی نینونگ ایرنگ نے اپنے ٹویٹ کے ساتھ دو اسکرین شاٹز بھی منسلک کیے ہیں، ان میں ان پانچ افراد کے نام شامل ہیں جن کو اغوا کرنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
نینونگ ایرنگ نے کہا ہے کہ 'حکومت کو چین کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے اور چینی توسیع پسندی کی پالیسیوں کی تحقیقات کی جانی چاہیے۔'
نینونگ ایرنگ نے نجی خبر رساں ادارے سے بات چیت میں کہا کہ 'چینیوں نے پھر سے ہنگامہ کرنا شروع کر دیا ہے، لداخ اور ڈوکلام کی طرح انہوں نے اروناچل میں بھی دراندازی شروع کر دی ہے، یہ ثابت ہو گیا ہے کہ وہ ہمارے ایل اے سی میں داخل ہو چکے ہیں، اس بار ہمارے ماہی گیر گئے اور چینی فوج نے انہیں پکڑ لیا۔ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ ایسا دوسری مرتبہ ہوا ہے۔'
یاد رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر ایک طویل عرصے سے کشیدگی جاری ہے، چین نے متعدد بار بھارتی علاقوں میں دراندازی کی کوشش بھی کی ہے۔ حال ہی میں چین نے پینگونگ جھیل کے جنوبی ساحل کے ساتھ ساتھ کچھ بھارتی علاقوں پر قبضہ کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ اسی کے ساتھ ہی بھارت نے حساس علاقوں میں اضافی فورسز اور اسلحہ منتقل کیا ہے۔
اس سے قبل رواں برس جون کے مہینے میں وادیٔ گلوان میں بھارتی اور چینی افواج کے مابین تصادم ہوا تھا۔ اس پُرتشدد جھڑپ میں کرنل سمیت بھارت کے 20 فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ تاہم چین نے ابھی تک ہلاکتوں کا کوئی اعدادوشمار جاری نہیں کیا ہے، اس جھڑپ کے بعد سے چین کے ساتھ شمالی سرحد پر تناؤ بڑھتا جارہا ہے۔