ETV Bharat / bharat

Amnesty International on Pegasus: ایمنسٹی انٹرنیشنل اپنی تحقیقات پر قائم - پیگاسس پروجیکٹ

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پیگاسس اسپائی ویئر پر کی جانے والی تحقیقات پر ایک مختصر بیان جاری کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کی تحقیقات درست ہیں اور وہ اس پر قائم ہے۔

پیگاسس معاملہ پر ایمنسٹی انٹرنیشنل اپنی تحقیقات پر قائم
پیگاسس معاملہ پر ایمنسٹی انٹرنیشنل اپنی تحقیقات پر قائم
author img

By

Published : Jul 22, 2021, 4:55 PM IST

اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کے تیار کردہ پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعہ صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور کچھ سیاسی قائدین کی مبینہ جاسوسی پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی تحقیقات پر قائم ہے اور ان کے خلاف کیا جارہا پروپیگنڈا تحقیقات میں کئے گئے انکشافات سے توجہ ہٹانے کے لئے کیا جارہا ہے۔

بیان
بیان

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ 'ایمنسٹی انٹرنیشنل واضح طور پر پیگاسس پروجیکٹ کی تحقیقات پر قائم ہے اور یہ کہ ڈیٹا یقینی طور پر این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ممکنہ اہداف سے منسلک ہے۔ سوشل میڈیا پر جو جھوٹی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں ان کا مقصد صحافیوں، کارکنوں کی وسیع پیمانے پر غیر قانونی جاسوسی کے انکشافات سے توجہ ہٹانا ہے۔'

واضح رہے عالمی میڈیا کے ایک کنسورشیم ( انجمن) کے ذریعہ لیک ہوئی ڈیٹا پر مبنی ایک تحقیقات سے یہ ثبوت ملے ہیں کہ اسرائیل میں مقیم بدنام زمانہ کمپنی این ایس او گروپ کے تیار کردہ ملٹری گریڈ اسپائی ویئر کا صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنان اور سیاسی اختلافات رکھنے والوں کی جاسوسی کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔


پیرس میں مقیم صحافت کی غیر منافع بخش تنظیم فوربیڈن اسٹوریز، انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشل اور 16نیوز آرگنائزیشن نے مشترکہ طور پر یہ تحقیقات کی ہے۔ انہوں نے 50 ہزار سے زائد صحافیوں کے موبائل فون کی فہرست میں سے 50 ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد افراد کی شناخت کی ہے، جن پر مبینہ طور پر این ایس او کے ذریعہ نگرانی رکھی جارہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی اسپائی ویئر سے صحافیوں اور سیاستدانوں کی جاسوسی کا انکشاف

ایمنسٹی نے یہ بھی جانکاری دی ہے کہ ان کے فارنسک محققین نے اس بات کی بھی تحقیق کی ہے کہ این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کو واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خاشقجی (خشوگی) کی موت کے چار دن کے بعد ان کی منگیتر ہاتیس سینگز کے فون پر انسٹال کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ این ایس او پر پہلے بھی خاشقجی (خشوگی) کی جاسوسی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کے تیار کردہ پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعہ صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور کچھ سیاسی قائدین کی مبینہ جاسوسی پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی تحقیقات پر قائم ہے اور ان کے خلاف کیا جارہا پروپیگنڈا تحقیقات میں کئے گئے انکشافات سے توجہ ہٹانے کے لئے کیا جارہا ہے۔

بیان
بیان

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ 'ایمنسٹی انٹرنیشنل واضح طور پر پیگاسس پروجیکٹ کی تحقیقات پر قائم ہے اور یہ کہ ڈیٹا یقینی طور پر این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ممکنہ اہداف سے منسلک ہے۔ سوشل میڈیا پر جو جھوٹی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں ان کا مقصد صحافیوں، کارکنوں کی وسیع پیمانے پر غیر قانونی جاسوسی کے انکشافات سے توجہ ہٹانا ہے۔'

واضح رہے عالمی میڈیا کے ایک کنسورشیم ( انجمن) کے ذریعہ لیک ہوئی ڈیٹا پر مبنی ایک تحقیقات سے یہ ثبوت ملے ہیں کہ اسرائیل میں مقیم بدنام زمانہ کمپنی این ایس او گروپ کے تیار کردہ ملٹری گریڈ اسپائی ویئر کا صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنان اور سیاسی اختلافات رکھنے والوں کی جاسوسی کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔


پیرس میں مقیم صحافت کی غیر منافع بخش تنظیم فوربیڈن اسٹوریز، انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشل اور 16نیوز آرگنائزیشن نے مشترکہ طور پر یہ تحقیقات کی ہے۔ انہوں نے 50 ہزار سے زائد صحافیوں کے موبائل فون کی فہرست میں سے 50 ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد افراد کی شناخت کی ہے، جن پر مبینہ طور پر این ایس او کے ذریعہ نگرانی رکھی جارہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی اسپائی ویئر سے صحافیوں اور سیاستدانوں کی جاسوسی کا انکشاف

ایمنسٹی نے یہ بھی جانکاری دی ہے کہ ان کے فارنسک محققین نے اس بات کی بھی تحقیق کی ہے کہ این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کو واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خاشقجی (خشوگی) کی موت کے چار دن کے بعد ان کی منگیتر ہاتیس سینگز کے فون پر انسٹال کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ این ایس او پر پہلے بھی خاشقجی (خشوگی) کی جاسوسی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.